17

پیسے لے کر خریدی گئ زمین سے بے دخل کرنے کی مذموم سازش بے نقاب

مانسہرہ . تھانہ بٹل حدود سنگڑائ میں پیسے لے کر خریدی گئ زمین سے بے دخل کرنے کی مذموم سازش بے نقاب لاکھوں روپے لے کر منکر ھونے والں کے خلاف مظلوم خاندان نے ظالموں کے خلاف قانونی کاروائ اور اپنے حق کے حصول کا مطالبہ کر دیا.

محمد یوسف سکنہ بٹل نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ عطاء الرحمن ولد فضل الرحمن ، عابد الرحمن ولد حمد عرفان سکنہ سنگڑائی بٹل کے والد نے آج سےتقریبا 60 سال پہلے لنڈی بٹل میں ایک بنجر اور غیر آباد زمین ہمارے والد (محمد بازیر) کو بطور مزارعت کے دی۔ اور آپس میں یہ معاہدہ طے ہوا کہ عام علاقائی رواج کے مطابق زمین کو آباداور قابل کاشت بنانے کے بعد زمین کی فصل آدھی آدھی ہوگی ۔

ھمارے والد نے دن رات محنت کی اور اپنا خون پسینہ لگا کر بنجر زمین کو قابل کاشت بنایا اور طے شدہ معاہدے کے مطابق زمین کی آدھی فصل مذکوران کو بلا ناغہ ادا کرتے رہے ، اور جو زمین کاشت کے قابل نہیں تھی اس کو پھلدار درخت لگا کر چمن زار باغ بنایا۔اور درختوں والی زمین کا کلنگ نقدی صورت میں مذکوران وصول کرتے رہے ۔

اور یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا۔ با لآخر 2015 میں عابد الرحمن نے 15 کنال زمین ہمارےوالد مرحوم بازیر پر فروخت کر کے مبلغ 50000 پچاس ہزار روپے بیعانہ اسٹام پیپر لکھ کرگواہوں کی موجودگی میں وصول کیا اور مبلغ 150000/ پندرہ لاکھ مزید وصول کیئے اور اس رقم کے اسٹام پیپر لکھے گئے. اور زمین کے انتقال کرانے میں آج کل آج کرتے رہے اور آج تک نہ رقم کا اسٹام دیا اور نہ ہی زمین کا انتقال دیا۔

یکم جنوری 2023 کو عطاء الرحمن نے کافی افراد لیکر ہمارے گھر پر حملہ کیا۔ اور گھر کی چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے ھماری خواتین پر بھی تشدد کیا گیا. اور مزید ظلم کرتےھوئے ہمارے خلاف بٹل تھانہ میں جھوٹی FiR بھی درج کروائی ۔

حالانکہ ہم تین بھائی (محمد یوسف محمد بشیر، ریاض) اس موقع پر راولپنڈی میں اپنی محنت مزدوری کر رہے تھے۔ مذکوران نے ہمارے گھر کی بجلی کاٹ دی اور قرب و جوار کے لوگوں کو بذریعہ دھمکی بھی دینے سے منع کیا۔ جس کے نتیجے میں ہمارے پانچ خاندان بجلی کی تمام سہولیات سے بھی تاحال محروم ہیں ، اور ہم اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔محمد یوسف نے اہل خانہ سمیت تمام اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ عابد الرحمان، عطاء الرحمن، صابر خان ، اعظم، عادل اور انکے باقی ہمراہیوں کو اس ظلم سے ظلم بھری کہانی

عطاء الرحمن ولد فضل الرحمن ، عابد الرحمن ولد حمد عرفان سکنہ سنگڑائی بٹل کے والدصا حب نے آج سےتقریبا 60 سال پہلے لنڈی بٹل میں ایک بنجر اور غیر آباد زمین ہمارے والد (محمد بازیر) کو بطور مزارعت کے دی۔ اور آپس میں یہ معاہدہ طے ہوا کہ عام علاقائی رواج کے مطابق زمین کو آباداور قابل کاشت بنانے کے بعد زمین کی فصل آدھی آدھی ہوگی ۔

والدہ صاحب نے دن رات محنت کی اور اپنا خون پسینہ لگا کر بنجر زمین کو قابل کاشت بنایا اور طے شدہ معاہدے کے مطابق زمین کی آدھی فصل مذکو ران کو بلا ناغہ ادا کرتے رہے ، اور جو زمین کاشت کے قابل نہیں تھی اس کو پھلدار درخت لگا کر چمن زار باغ بنایا۔اور دختوں والی زمین کا کلنگ نقدی صورت میں مذکوران وصول کرتے رہے ۔

معاملہ یونہی چلتا رہا۔ با لآخر 2015 میں عابد الرحمن نے 15 کنال زمین ہمارےوالد صاحب پر فروخت کر کے مبلغ 50000 پچاس ہزار روپے بیانہ سٹانپ لکھ کرگواہوں کی موجودگی میں وصول کیا اور مبلغ 150000/ پندرہ لاکھ مزید وصل کیئے اور اس رقم کے سٹانپ اور زمین کے انتقال کرانے میں آج کل آج کرتے رہے اور آج تک نہ رقم کا سٹاپ دیا اور نہ ہی زمین کا انتقال دیا۔

یکم جنوری 2023 کو عطاء الرحمن نے کافی افراد لیکر ہمارے گھر پر حملہ کیا۔ اور گھر کی چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا اور مزید ظلم یہ کہ ہمارے خلاف بٹل تھانہ میں جھوٹی FiR بھی درج کروائی ۔

حالانکہ ہم تین بھائی (محمد یوسف محمد بشیر، ریاض) اس موقع پر راولپنڈی میں اپنی محنت مزدوری کر رہے تھے۔ مذکوران نے ہمارے گھر کی بجلی کاٹ دی اور قرب و جوار کے لوگوں کو بذریعہ دھمکی بھی دینے سے منع کیا۔ جس کے نتیجے میں ہمارے پانچ خاندان بجلی کی تمام سہولیات سے محروم ہیں ، اور ہم اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔

تمام اعلی حکام سے درخواست ہے کہ عابد الرحمن ، عطاء الرحمن، صابر خان ، اعظم، عادل اور انکے باقی ہمراہیوں کو اس ظلم سے منع کیا جائے ۔ اور ھم مظلوموں کو قانونی تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں