ایبٹ آباد ۔ کمشنر ہزارہ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی نے کہا ہے کہ ثالثین کمیٹی کے قیام سے عدالتوں، انتظامیہ اور پولیس پر
مقدمات کا بوجھ کم ہوگا اور عوام کو بروقت انصاف فراہم ہوگا اس کمیٹی میں ایسے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے ۔
جو غیر سیاسی، امانتدار اور مخلص ہوں تاکہ عوام کو صحیح معنوں میں انصاف کی فراہمی ممکن ہوسکے اور اس ایکٹ کے تحت دیوانی اور فوجداری مقدمات باآسانی حل ہو سکیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کمشنرہاؤس میں ڈویژنل ثالیثین کمیٹی سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد طارق سلام مروت، ڈی سی مانسہرہ کیپٹن ریٹائرڈ بلال شاہد راؤ، ڈپٹی کمشنر کوہستان لوئر، ڈپٹی کمشنر کوہستان اپر، ڈپٹی کمشنر کولئی پالس،سینئر سول جج محمد شعیب، مظہر حسین، اعجاز الحق، بخت زادہ، ڈی پی ثاقب سلطان جدون، ایس پی جمیل الرحمان، ڈی ایس پی نعیم شاہ، ڈائریکٹر آئی بی عمران خان جدون، اے ڈی سی طعماس ایوب اور سیکرٹری ٹو کمشنر کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے۔
اجلاس میں ایبٹ آباد، مانسہرہ، کوہستان اپر، کوہستان لوئر کوہستان کولئی پالس کے ممبران صالحین کمیٹی کے ناموں کی منظوری دی گئی۔ کمشنر ہزارہ نے کہا کہ اس کمیٹی کے حوالے سے باقاعدہ ضلعی سطح پر سیمینار وں کے انعقاداورمیڈیا کے ذریعے عوام تک شعور اور اگاہی پہنچائی جائے تاکہ اس کمیٹی کی افادیت کے حوالے سے عوام کو پتہ چلے۔
انہوں نے کہا کہ جو فورم بھی اس کمیٹی کو کیسز ریفر کرے گا یہ کمیٹی فیصلہ کرکے متعلقہ فورم کو کیس واپس بھیجے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کے ممبران کیلئے باقاعدہ ٹریننگ سیشن رکھے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کورٹ کے بعد اس کمیٹی کی بڑی اہمیت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے اس کمیٹی کی افادیت کے حوالے سے پتہ چلے گا عوام خود بخود اس کی طرف راغب ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو کم وقت میں اس کمیٹی کے قیام سے انصاف ملے گا۔ کمشنر ہزارہ نے مزید کہا کہ اس کمیٹی کی افادیت اور عوام میں اجاگر کرنے کیلئے تھانہ، عدالتوں اور پٹوار خانوں میں بینرز اور پوسٹرز آویزاں کئے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس کمیٹی کی افادیت کا پتہ چلے ہزارہ ڈویژن کے پانچ اضلاع کی صالحین کمیٹیوں کی باقاعدہ منظوری ہوم ڈیپارٹمنٹ نے دے رکھی ہے جسمیں تقریباً 50 افراد کا پینل ہوگا اگر کسی ضلع میں ممبران کی تعداد پوری نہیں ہے تو دوسرے اضلاع سے بھی ممبران شامل کرسکتے ہیں .