25

درگا پتھر (درگا دیوی مندر )کوہ بڑیری مانسہرہ

درگا پتھر (درگا دیوی مندر )کوہ بڑیری مانسہرہ

بڑیری مانسہرہ کا خوبصورت اور تاریحی پہاڑ ہے۔
قیام پاکستان سے پہلے یہ پہاڑ درگا (پتھر ) مندر کی بدولت ہندوں کے لیے مقدس سمجھا جاتا تھا
ہندو بڑیری پہاڑ پہ جا کر درگا پتھر کی پوجا کرتےاور اکثر دسہرہ یا دشہرا کے تہواڑ (جس کو درگا پوجا بھی کہتے ہیں) کے دوران ہندوستان کے دور دراز علاقوں سے ہندو آتے موجودہ مانسہرہ شہر میں اشوکا راکس کے قریب بٹ پل کے نیچے ایک بہت بڑا تالاب تھا جس کو (گرنڈ کی ڈنڈ) بھی کہتے تھے اس میں اشنان کرتے ان کے عقیدے کے مطابق پاوتر ہوتے۔

قیام پاکستان سے پہلے اشوکا راکس سے 8 فٹ کا ایک راستہ کوہ بڑیری (درگا دیوی مندر ) کی طرف جاتا تھا اور کچھ عرصہ بعد ختم ہو گیا۔اشنان کر کے پاوتر ہو کر اس ہی راستے ہندو مرد کوہ بڑیری (درگا مندر) جاتے اور درگا دیوی پتھر کی پوجا کرتے۔

اور ہندو عورتیں مانسہرہ میں موجودہ گاؤں گاندیاں کے پاس شیو مندر کے قریب ایک اچھڑ نالہ ہے اس میں اشنان کرتیں اور پاوتر ہوتیں اور یہاں آ کر پوجا پاٹ کرتیں۔

کوہ بڑیری اور اس کے ٹاپ پہ موجودہ یہ درگا دیوی پتھر مانسہرہ کے دور دراز علاقوں سے نظر آتا ہے
اور اس درگا دیوی پتھر پر اور اس کے قریب ارد گرد پتھروں پر ایسے عجیب و غریب نقش پاۓ گے ہیں جن پہ کافی ریسرچ کی ضرورت ہے۔

درگا ہندی دیو مالا کی ایک دیوی جس کی پرستش دراوڑ جنگ و تباہ کاری کی حثیت سے کرتے تھے۔آریائی تصورات کے میلاپ سے سنسکرت کی رزمیہ داستانوں میں یہ اوما کی مثنی اور شیو کی بیوی بنا دی گی۔

دسہرا جس کو بنگال میں درگا پوجا بھی کہتے ہیں اس کے خیر مقدم کا خاص تہوار ہے۔
ہندومت میں تمام دیوی دیوتاؤں کی تصاویر بنائی جاتی ہیں اس کا چہرہ اس کی جنگجو فطرت کے باوجود نہایت خوبصورت بنایا جاتا ہے درگا کو ایک دیوی کے طور پر دیکھایا جاتا ہے۔اس کے کہی ہاتھ اور ہر ہاتھ میں ہتھیار ہوتا ہے اور یہ شیر یا ببر شیر پر سوار رہتی ہے اور یہ پاروتی کا ایک جنگجو اوتار ہے۔

پاروتی ایک دیوی جو شیو کی استری (بیوی) ہے۔اس کے متعد وصفی اسما ہیں جن میں اُما(شفیق)، گوری(روشن)، پھیروی(ڈارونی)، امسیکا( پیدا کرنے والی)، ستی (معیاری بیوی) کالی اور درگا (ناقابل رسائی) بنگال میں کالی اور درگا کی حثیت سے اس کی پرستش کی جاتی ہے
درگا پوجا بنگالی ہندؤں کا سب سے بڑا تہوار ہے۔دوسرے مقامات پر اسے دسہرا یا دشہرا کہتے ہیں۔

دسہرہ یا دشہرہ نام سنسکرت لفظ دش ہرہ سے نکلا ہے ۔ دش کے معانی ہیں دشن (دس سروالا) جو رون کا لقب ہے اور ہرہ کے معانی ہار کے ہیں۔ لغوی اعتبار سے راون کی ہار کا دن۔ ہندوؤں کی کتاب رامائن کے مطابق ‘‘رام نے اسی دن راون کو ختم کیا تھا۔ اسے باطل پر حق کی فتح کے جشن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ دسہرہ کے دن رام نے روان کو ختم کیا اور بیس دن بعد واپس آیودھیا آئے جس کی خوشی میں دیوالی منائی جاتی ہے۔ آج بھی روشنیوں کا تہوار دیوالی، دسہرہ کے بیس دن بعد منایا جاتا ہے۔

اس دن کو درگا دیوی کا یوم فتح بھی منایا جاتا ہے۔ اسی دن درگا دیوی نے ایک دُشت راکشس مہیشاسور پر فتح پائی تھی۔ دسہرہ کے ایک معانی‘‘دشر آہ ’’ بھی لیے جاتے ہیں جس کے معنے ہیں دسواں دن۔ درگا دیوی نے نو رات اور دس دن تک برائیوں سے جنگ کی تھی اور دسواں دن فتح کا تھا۔ نیز یہی وجہ ہے کہ اس دشمی (دسویں دن ) کو وجے دشمی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ دسہرہ کے ایک معنی دس گناہوں کو لے جانے والا بھی ہے۔ دسہرہ کے تہوار کا مقصد دس قسم کے گناہوں ۔۔۔ کام (شہوت)، کرودھ (غصہ)، لوبھ (لالچ)، مد (تکبر)، موہ (کشش/لت)، متسر (حسد)، سوارتھ (خود غرضی)، انیائے (بے انصافی) امنوات (سفاکی) اور اہنکار (انا)۔۔۔ کو ترک کرنا بتایا جاتا ہے یہ دس گناہ وہ تھے جو راون کے صفات تھے۔

بعض مؤرخین کا کہنا ہے کہ قدیم زمانے میں یہ موسمی تہوار تھا کیونکہ اس روز دن اور رات برابر ہو جاتے ہیں۔ اور موسم اعتدال پر آجاتا ہے۔ پھر اس تہوار پر مذہبی رنگ چڑھ گیا اور یہ راون کے خلاف رام چندر کی فتح کی یادگار کے طور پر منایا جانے لگا۔ ہندو مت میں تین تواریخ نہایت اہم اور مبارک تصور کی جاتی ہیں جن میں سے ایک شکلا پکش (دسہرہ) سے ایک ہے، دیگر دو ہیں چیتر شکلا کی اور کارتک شکلا ہیں۔

دسہرہ کے دن لوگ نیا کام شروع کرتے ہیں، شستر پوجاکی جاتی ہے، قدیم دور میں بادشاہ لوگ اس دن فتح کی دعا کر کے میدانِ جنگ کے لیے روانہ ہوتے تھے، اس دن جگہ جگہ میلے لگتے ہیں۔ رام لیلا منعقد ہوتی ہے، راون کا بھاری پتلا بنا کر اسے جلایا جاتا ہے۔ دسہرہ یا وجےدشمی چاہے رام کی فتح کے دن کے طور پر منایا جائے یا درگا پوجا کے طور پر، دونوں ہی شکلوں میں اس میں شكتی (طاقت) پوجا اور شستر (ہتھیار) پوجا کی جاتی ہے۔ یہ خوشی اور فتح کی عید ہے۔

دسہرہ یا وجے دشمی ہندوستانی کیلنڈر کے مطابق اشون کے مہینے کے دسویں دن منایا جاتا ہے ، جو جارجیائی کلینڈر کے ستمبر اور اکتوبر کے مساوی ہے۔ پہلے نو دن کو نوراتری(دیوناگری: ، ‘نو راتوں’) یا شاردا نوراتر (سب سے اہم نوراتوں ) کے طور پر منایا جاتا ہے اور دسہرہ کے طور پر دسویں دن ختم ہوتا ہے۔

بھارت اور نیپال میں، کٹائی کے موسم اسی وقت شروع ہوتا ہے اورہندو برادری کا مانناہے کہ تو ماں دیوی نئی فصل کا موسم شروع کرتی ہے اور مٹی کی طاقت اور زرخیزی کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے کرنے یہ تہوار منایا جاتا تھا۔ یہ مذہبی عبادات اور رسومات کے ذریعے منایا جاتا تھا، بھارت اور نیپال بھر میں ہندو عقیدے کے بہت سے لوگ اس تہوار کو سماجی اجتماعات اور گھر میں یا مندروں میں دیوتا کے نام کھانا کھلانے کے طریقے پر بھی مناتے ہیں ۔

دسہرہ کا ثقافتی پہلو بھی ہے، ہندوستان زراعتی ملک ہے۔ جب کسان اپنے کھیت میں سنہری فصل اگاكر اناج گھر لاتا ہے تو اس خوشی کے موقع پر وہ دیوتاؤں کے فضل کو مانتا ہے اور اس کو ظاہر کرنے کے لیے وہ اس کی پوجا کرتا ہے۔ تمام ہندوستان میں اس تہوار کو مختلف علاقوں میں مختلف طرح سے منایا جاتا ہے۔ مہاراشٹر میں اس موقع پر سلنگن کے نام سے سماجی فیسٹیول کے طور پر بھی اس کو منایا جاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں