66

ہزارہ ڈویژن کا سب سے قدیم ضلع مانسہرہ

مانسہرہ . ہزارہ ڈویژن کا سب سے قدیم ضلع جس میں اشوک کے آثار بھی موجود ہیں جو 325 قبل مسیح کے ہیں .
مغل دور میں مکمل آباد ہونے والے اس ضلع کا شمار انتہاٸی خوبصورت اور زرخیر خطوں میں ہوتا ہے دریا سندھ۔جہلم۔کنہار۔اور دریا سرن اسے سیراب کرنے کے ساتھ اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتے ہیں 1976میں اسے باقاعدہ طور پر ضلع کا درجہ دیا گیا.

کہا جاتا ہے کہ مانسہرہ دو لفظوں سے مل کر بنا۔مان۔یعنی مان سنگھ۔ سہرا۔یعنی سر کا تاج۔ مان سنگھ جو اکبر بادشاہ کے دور میں سپہ سالار بنا کر قندھار بھیجا گیا جہاں اکبر بادشاہ کے بھاٸی نے بغاوت کر دی تھی۔مانسہرہ کو اسی مان سنگھ کی وجہ سے یا اس کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔ جو میرے نزدیک غلط ہے کیونکہ اس کا نام مان سنگھ نہیں تھا مہان سنگھ تھا اور اگر اس کے نام پہ شہر کا نام ہوتا تو مانسہرہ نہیں مہانسہرہ ہوتا ۔

اس کے علاوہ بھی کوٸی مستند حوالہ یا مہان سنگھ کے دور میں لکھی گٸ تاریخ میں بھی اس کا حوالہ نہیں ملتا۔اک اور تاریخ دان کے مطابق اس شہر کا پرانا نام پکھلی سرکر تھا یہ بھی مستند حوالہ نہیں رکھتا میرے مطابق مانسہرہ نام مغل دور یا کہہ لیں مہان سنگھ دور سے پہلے کا ہے۔

بحر حال آج کا خوبصورت ترین ضلع مانسہرہ 4579 مربع کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے.جس کی بلندی سطح سمندر سے 3570 فٹ ہے یہ خیبر پختونخواہ کا دوسرا سب سے بڑا ضلع ہے. اس کی کل آبادی 1600000 (سولہ لاکھ) ہے. مانسہرہ، صوبہ خیبرپختونخواہ کے مشرقی سرحد میں واقع ہے. ضلع مانسہرہ کی سرحدیں شمال سے ضلع دیامر اور کوہستان، جنوب سے ایبٹ آباد اور ہری پور، مغرب میں سوات اور صوابی، شمال مشرق میں ضلع بٹگرام اور بونیر اور جنوب مشرق سے آزاد کشمیر سے ملتی ہیں.اس کی تحصیلوں میں ۔اوگی۔بالاکوٹ۔بفہ پکھلی۔ شامل ہیں .

ضلع مانسہرہ کو اللہ پاک نے قدرتی نعمتوں سے مالامال کر رکھا ہے.
مانسہرہ میں کئی چھوٹی بڑی جھیلیں موجود ہیں جن میں مشہور جھیلیں سیف الملوک، آنسو جھیل، دودی پت سر جھیل اور لولوسر جھیل شامل ہیں.
یہ سب جھیلیں وادی کاغان کا حصہ ہیں جو کہ تحصیل بالاکوٹ کا حصہ ہے. وادی کاغان جسے پورے پاکستان یا دنیا میں ناران کاغان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے.

جو کہ سطح سمندر سے تقریبا 3325 میٹر بلند ہے.اس کی بلند ترین چوٹی موسیٰ کا مصلیٰ ہے جس کی بلندی 13500 فٹ ہے جو ناران کے پاس موجود ہے.

اس کے اردگرد گھنے جنگلات اور اونچے برفانی پہاڑ موجود ہیں. اور یہ علاقہ جڑی بوٹیوں کے جنگلات سے بھی جانا جاتا ہے. ضلع مانسہرہ پاکستان کا سب سے بڑا سیاحتی مرکز بھی ہے. ہر سال لاکھوں لوگ یہاں کے قدرتی حسن سے لطف اندوز ہونے آتے ہیں.

یہاں انتہائی خوبصورت وادیاں (ناراں، کاغان، شوگراں، سری پائے) موجود ہیں. رہائش کے لئے ہوٹلز موجود ہیں .
مانسہرہ شہر میں بھی مقامی لوگوں کے علاوہ وزٹر کے لیے تمام سہولیات میسر ہیں شہر سمیت پورے ضلع کا موسم پورا سال انتہاٸی خوشگوار رہتا ہے سردیوں میں شدید سردی اور گرمیوں میں گرمی نا ہونے کے برابر ہوتی ہے

انتہاٸی پر رونق یہ شہر سادہ لوگوں کا مرکز بھی ہے یہاں شہر میں کشمیر روڈ پہ پچھلی صدی کا بنا اک گرودوارہ بھی موجود ہے جو بہت اچھی حالت میں ہے اس میں اب لاٸبریری قاٸم ہے یہ تین مزلہ عمارت انتہاٸی دلکش ہے۔اسکے علاوہ یہاں ہندو دھرم کا مندر گاندھیاں میں ہاتھی میرا روڈ کے پاس موجود ہے جس کا زکر پہلے اک پوسٹ میں ہو چکا ہے.
یہاں اگر جب بھی آپ آٸیں تو اوگی روڈ پہ موجود دریا سرن کے پل کے ساتھ موجود خاکی میں سرن دریا کی مچھلی ضرور کھاٸیں جس کی لزت کبھی نہں بھولے گی .

یوں تو خیبر پختون خواہ کو اسلام کا قلعہ بھی کہا جاتا ہے اور اسی طرح مانسہرہ بھی اسلام کا قلعہ ہی ہے یہاں کٸ خوبصورت اور بڑی مساجد اور مدرسہ موجود ہیں جہاں سے اشاعت اسلام کی جاتی ہے اس کے علاوہ یہاں اولیا ٕ اللہ اور ان کے مزارات بھی کثرت سے موجود ہیں جن میں سب سے قابل زکر ہستی دھنکے والے بابا جی کی ہے جو دارفانی سے رخصت کر گۓ ہیں۔

یہاں تعلیم کا نظام بھی مثالی ہے اور سرکاری سکولز کے علاوہ بہت سے نیم سرکاری سکولز بھی فروغ تعلیم کے لیے دن رات کوشاں ہیں صحت کے معاملے میں بھی بہتر سہولیات میسر ہیں.مختصر کے جنت نظیر یہ پرامن خطہ اپنی مثال آپ ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں