مانسہرہ ۔ ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کا 12واں کانووکیشن یونیورسٹی کے ملٹی پرپس ہال میں منعقد کیا گیا۔ کانووکیشن میں یونیورسٹی کے 32تعلیمی و تحقیقی شعبوں کے فال سمسٹر 2017سے فال سمسٹر2021تک کے فارغ التحصیل 1000سے زائد طلباء و طالبات اور سکالرز کو ڈگریاں اورتعلیمی میدان میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے گریجویٹس کو 100سے زائد گولڈ میڈل عطا کئے گئے۔کانووکیشن کے مہمان خصوصی گورنر خیبر پختونخواہ حاجی غلام علی تھے۔
انہوں نے کانووکیشن میں شریک طلباء و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان طلباء اور سکالرز سائنسی علم کے حصول اور ٹیکنالوجی پر دسترس حاصل کرنے کی کوششوں میں تیزی لائیں تاکہ موجودہ اور آنے والے چیلنجز سے نبرد آزما ہوتے ہوئے بحیثیت قوم پاکستان کوبین الاقوامی برادری میں باعزت مقام حاصل کرنے کے لئے کردار ادا کیا جا سکے ۔
گورنر نے طلباء و طالبات اور سکالرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ نے اپنی زندگی کا ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے اور اعلیٰ تعلیم و تحقیق کا حامل ہونے کی بدولت اب آپ کا فرض ہے کہ آپ پاکستان کو درپیش صنعتی ، ذراعتی اور معاشرتی مسائل کا حل پیش کریں ۔
گورنر نے فارغ التحصیل سکالرز سے کہا کہ آپ کے والدین نے اعلی تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے اور آپ کا مستقبل سنوارنے کے لئے انتھک محنت اور وسائل استعمال کئے ہیں اور اب آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ معاشرے کا مفید اور باوقار شہری بن کر اپنے والدین کے خوابوں کو تعبیر دیں ۔ گورنر خیبر پختونخواہ نے کہا کہ ہزارہ یونیورسٹی نے اعلی تعلیم اور سائنسی تحقیق کے میدان میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر نمایاں پہچان حاصل کر لی ہے اور اب اس کا شمار بہترین ساکھ والی یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے ۔
چیئر مین ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد ڈاکٹر مختار احمد نے خصوصی طور پر کانووکیشن میں شرکت کی۔ انہوں نے کانووکیشن میں شریک طلباء و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پاکستان کی آبادی میں سے چند خوش نصیب ہیں جنہیں اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے مواقع حاصل ہوئے جس کی بدولت آپ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہو کر عملی زندگی میں قدم رکھ رہے ہیں ۔
ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ آج کی کامیابی میں آپ کی محنت کے ساتھ آپ کے والدین کی بے پناہ قربانیاں شامل ہیں کیونکہ انہوں نے اپنا آج آپ کے مستقبل پر قربان کر دیا اور اب آپ کا فرض ہے کہ عملی زندگی میں ایک کامیاب فرد کی حیثیت سے قدم رکھتے ہوئے ان کے خوابوں کو عملی جامہ پہنائیں ۔ ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ یونیورسٹیوں کا مقصد تعلیم، ریسرچ اور نئے علوم کی تخلیق ہے اور اس حوالے سے ہمیں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے ۔
ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ پاکستانی قوم میں ترقی کرنے کا جذبہ اور صلاحیت موجود ہے اور اس حوالے سے اعلیٰ تعلیم کے ذریعے ترقی کے نئے امکانات دریافت کرتے ہوئے ہم ملکی مسائل کا حل تجویز کرسکتے ہیں ۔ ڈاکٹر مختار احمد نے یونیورسٹی کے پروفیسرز اور دیگر فیکلٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ یونیورسٹی کو تحقیقی مرکز کے طور پر استعمال کرتے ہوئے پاکستانی معاشرے کو درپیش مسائل کا حل پیش کریں تاکہ اپنے مسائل کے حل کے حوالے سے عام لوگوں کایونیورسٹیوں پر اعتماد پیدا ہوا۔
انہوں نے یونیورسٹی کی تعلیمی تحقیقی اور انتظامی حوالوں سے ترقی کی تعریف کی اور اس ضمن میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔ اس سے قبل یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے کانووکیشن کے شرکاء کو یونیورسٹی میں جاری تعلیمی تحقیقی انتظامی امور اور تعمیراتی منصوبوں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔
کانووکیشن میں فارغ التحصیل طلباء و طالبات کے والدین اور ان کے اہلخانہ اور تعلیمی ،سماجی و سیاسی شخصیات سمیت علاقہ معززین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔