30

نابالغ لڑکے پر منشیات مقدمہ

مانسہرہ. نابالغ لڑکے پر منشیات مقدمہ اندراج پر ممتا کی ماری دکھیاری ماں میڈیا کے پاس فریاد لے کر پہنچ گئ، میرے بیمار نابالغ بیٹے پر جسمانی تشدد کر کے منشیات کا مقدمہ درج کر دیا گیا.

معزز عدلیہ و ضلعی پولیس انتظامیہ سے واقعہ کی غیر جانبدارانہ انکوائری اور ملوث اہلکاروں کے خلاف محکمانہ انکوائری کا مطالبہ. گزشتہ روز مسماۃ حسن بانو زوجہ محمد شہزاد سکنہ کالج دوراہا نے ھنگامی پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا عبدالباسط ولد محمد شہزاد بعمر 16 سال 3 ماہ کا نابالغ ہے. جسکا شناختی کارڈ بھی نہیں بنا ہوا. دو روز سے بیمار گھر میں تھا.

جمعۃ کے دن شام کو گھر کے باہر نکلا تھا کہ تھانہ سٹی پولیس سٹاف سخی نامی اہلکار و دیگر نے اسے شدید تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے گاڑی میں ڈال کر تھانہ سٹی حوالات میں لے جا کر بند کردیا. مجھے جیسے اطلاع ملی میں بیٹے سے ملنے تھانہ سٹی پہنچی تو سٹاف نے مجھ دکھیاری ماں کو کمسن بیٹے سے ملانے کے بجائے سختی سے جھڑکا اور سخت تلخ کلامی کی.

اور میرے نابالغ بیٹے پر 105 گرام آئس ڈال کر زیر دفعہ B/CNSA/11 کے تحت ایف آئ آر درج کرلی. میرے ساتھ آئے بھانجے کو بھی بلاوجہ حوالات میں ڈالنے کی دھمکی دی. فریادی ماں نے روتے ہوئے ڈی پی او مانسہرہ سے مذکورہ واقعہ کی غیر جانبدارانہ انکوائری اور دکھیاری ماں کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اور کم سن بیٹے پر

جسمانی تشدد اور مبینہ بوگس پرچہ اندراج کرنے پر تھانہ سٹی ایس ایچ او، محرر تھانہ سٹی اور سخی نامی پولیس اہلکار کے خلاف محکمانہ انکوائری اور کاروائی کر کے فریادی ماں کو انصاف دیا جائے، تاکہ عوام اور پولیس کے درمیان قانون کی عمل داری کے لئے دوستانہ ماحول پیدا ہو اور عوام کا پولیس پر اعتماد بحال ہو سکے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں