مانسہرہ ۔ زیر نزر فارم ضلعی انتظامیہ کی جانب سے فل کرنے کا کہا جارہا ہے ۔
بالاکوٹ ریڈزون کے باسیوں میں تشویش پائی جاتی ہیکہ یہ فارم کیوں پر کروایا جارہا پے تاہم بعض واقفان حال حلقوں کا کہنا ہیکہ اس میں حکومت یہ جاننے کی کوشش کرے گی کہ متاثرین کی موجودہ معاشی حالت کیا ہے اور پھر سروے کے بعد فارم واپس کرکے ںتایا جائے گا کہ ریڈزون کے باسیوں کا اپنا گھر بھی ہے۔
معاشی حالت بھی بہتر ہے اور انھیں تو ابھی بکریال سٹی کی ضرورت ہی نہیں مگر افسوس کہ ہم اپنے ممبران صوبائی اسمبلی سے پوچھ سکیں جو ریڈزون سے بکریال سٹی کے نام پر ووٹ لیکر اقتدار کے مزے لوٹتے رہے اور نیو بالاکوٹ سٹی میں ایک اینٹ تک نہیں رکھ سکے اور اب پھر وقت اگیا پے ریڈزون کے باسیوں کے پاس جب یہ لوگ حاضر ہوں۔
تو ان سے ضرور سوال کریں کہ بکریال سٹی کے حوالے سے اپکی کیا کارکردگی رہی اج ڈیڈھ سال ہوگے وفاقی حکومت نے یہ منصوبہ صوبائی حکومت کے حوالے کیا تو ہمارے ایم پی اے صاحب نے عملی کیا قدم اٹھایا زلزلہ کے بعد تین سال ق لیگ پانچ سال پیپلز پارٹی اور دس سال تحریک انصاف کی حکومت رہی مگر افسوس کے پہلے دوسال کام شروع ہونے کے بعد اس وقت تک کام ٹھپ ہے سب نے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہے۔
لیکن افسوس کہ جب ان سے پوچھنے کا وقت اتا ہے تو ہم لوگ اپس میں الجھ پڑتے ہیں اور ایک دوسرے کی صفائیاں دینے کا ٹھیکہ اٹھا لیتے ہیں یوں اج بھی بکریال سٹی جون کا توں پڑا ہے اسی طرح اس پر قبضہ مافیا کا راج پے اور ہمارے نااہل نمائندے مزے سے اقتدار کے مزے لوٹنے کے بعد ریڈزون کے باسیوں کو ماموں بنانے پھر چلے اتے ہیں اس بار ہر ریڈزون کے باسی نے اپنا فرض سمجھ کر ضرور سوال کرنا ہوگا کہ اپ نے سوائے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کے عوام کے لئیے کیا کام کیا ہے۔