مانسہرہ ۔ صوبائ نگران وزیراعلیٰ کے مشیر برائے سیاحت سرکار کی پرتعیش گاڑیوں سے شوق پورا کرنے کا انکشاف۔ نگران مشیر ظفر محمود کی طرف سے پہاڑی علاقوں کے وزٹ کے لئے قیمتی کروڑوں روپے مالیت کی جیپ کی ڈیمانڈ، سبز نمبر پلیٹ کی سرکاری گاڑی کے بجائے محکمے کے سیکرٹری کی فارچونر جیپ پر ہاتھ رکھ دیا۔
باوثوق ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق نگران مشیر برائے سیاحت و ثقافت ظفر محمود نے سیکرٹری سیاحت سے مطالبہ کیا کہ سرکاری گاڑی کے بجائے سیکرٹری سیاحت کے زیر استعمال قیمتی فارچونر سرکاری جیپ دی جائے۔ تاہم سیکرٹری سیاحت نے انہیں ایڈمنسٹریشن کی دی گئی گاڑی پر گزارہ کرنے کا مشورہ دے دیا۔
ویب ڈیسک انفارمیشن اورسوشل میڈیاپروائرل خبروں کے مطابق نگران وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے سیاحت ظفر محمود نے سیکرٹری سیاحت طاہراورکزئی سے محکمہ کی قیمتی فارچونر جیپ مانگ لی جو سیکرٹری کے زیر استعمال ہے۔ ذرائع کے مطابق نگران صوبائی مشیر نے سیکرٹری سے فارچونر جیپ اپنے پرسنل سیکرٹری کے ذریعے مانگی، جس پر سیکرٹری نے انکار کرتے ہوئے مشیر سیاحت پر واضح کیاکہ کابینہ، مشیروں اور معاون خصوصی کیلئے گاڑیوں کے انتظام کی ذمہ داری محکمہ ایڈمنسٹریشن کی ہے ان کیساتھ رابطہ کیا جائے۔
نگران صوبائ مشیر ظفر محمود کے پسنل سیکرٹری کو پیغام دیا گیا کہ سیکرٹری کے پاس موجود گاڑیاں محکمہ سیاحت کی ہیں جو آفیسرز کے زیر استعمال ہیں۔ صوبائ نگران مشیر کو یہ گاڑیاں نہیں دی جاسکتیں۔ ذرائع نے بتایا کہ گاڑی کے تنازعہ پر تلخی بڑھ گئی تو سیکرٹری سیاحت نے نگران مشیر کو کہا کہ وہ چیف سیکرٹری سے کہہ کر میرا تبادلہ کرادیں۔ میں آپ کو گاڑی نہیں دے سکتا۔ اس حوالے سے میڈیا ذرائع کے رابطہ کرنے پر مشیر سیاحت ظفر محمود موقف اختیار کیا کہ ان کو محکمہ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے سرکاری گاڑی مل گئی ہے۔
لیکن محکمہ سیاحت کے زیادہ تر منصوبے پہاڑی علاقوں میں ہیں۔ جہاں موٹر کار کے ذریعے جانا مشکل ہوتا ہے اس لئے انہوں نے محکمہ سے جیپ مانگی تھی۔ انہوں نے کہا تمام منصوبے عوام کے پیسوں سے شروع ہوئے جن کی وہ خود مانیٹرنگ کر ینگے۔ جس کیلئے انہیں جیپ کی ضرورت ہے۔ تاہم بڑہنے والی اس مبینہ سیاسی تلخ کلامی اور ڈراپ سین کے حوالے سے جلد مزید مزید انکشافات متوقع ہیں.