اسلام آباد ایئرپورٹ کی مینجمنٹ UAE کو سونپنے کی منظوری

20

وفاقی کابینہ نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی مینجمنٹ متحدہ عرب امارات (UAE) کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ فیصلہ ملک کے معاشی استحکام اور سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی حکمت عملی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے انٹر گورنمنٹ کمرشل ٹرانزیکشنز کے اجلاس میں UAE کے ساتھ معاہدے کا فریم ورک تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سلسلے میں ایک مذاکراتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، جس کی سربراہی وزیر اعظم کے مشیر برائے نجکاری کریں گے۔ ٹیم دفاع، خزانہ، قانون اور نجکاری کی وزارتوں سے مشاورت کے بعد معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دے گی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق، یہ اقدام نہ صرف اسلام آباد ایئرپورٹ کی کارکردگی کو بہتر بنائے گا بلکہ مستقبل میں دیگر بڑے ایئرپورٹس جیسے لاہور اور کراچی کو بھی آؤٹ سورس کرنے کے امکانات کو زیر غور لایا جا سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ قدم ملک کے ایوی ایشن سیکٹر میں نئی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا اور مسافروں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو 2018 میں افتتاح کے بعد سے انتظامی کمزوریوں اور مالی خسارے کا سامنا رہا ہے۔ ایئرپورٹ کی موجودہ حالت میں مسافروں کی شکایات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جن میں تاخیر، سکیورٹی مسائل اور سہولیات کی کمی شامل ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ UAE کی شمولیت سے جدید انتظامی مہارت کا فائدہ اٹھایا جائے گا، جس سے مسافر سہولیات میں بہتری آئے گی اور ایوی ایشن سیکٹر میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا۔
یہ فیصلہ پاکستان اور UAE کے درمیان معاشی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔ UAE پہلے سے ہی پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے، اور یہ معاہدہ اس سلسلے کی نئی کڑی ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم، اپوزیشن جماعتوں نے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ قومی اثاثوں کو غیر ملکی ہاتھوں میں دینے سے ملکی خودمختاری متاثر ہو سکتی ہے۔
حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ شفافیت اور ملکی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کیا جائے گا، اور اس سے حاصل ہونے والے فوائد عوام تک پہنچیں گے۔ مزید تفصیلات مذاکراتی ٹیم کی رپورٹ کے بعد سامنے آئیں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں