بابوسر چلاس روڈ پر تھک نالہ میں اچانک سیلابی ریلہ، کئی گاڑیاں بہہ گئیں، متعدد جانبحق
چلاس / بابوسر (22 جولائی 2025) – ضلع دیامر میں واقع تھک نالہ، جو بابوسر ٹاپ کو چلاس سے ملاتا ہے، پیر کی شب ایک ہولناک حادثے کا گواہ بن گیا جب اچانک آنے والے شدید سیلابی ریلے نے درجنوں گاڑیوں کو بہا دیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق کم از کم 13 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے اور کئی افراد لاپتہ ہیں۔ متاثرہ علاقے میں ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔
حادثہ کیسے پیش آیا؟
عینی شاہدین کے مطابق یہ واقعہ پیر کی شام تقریباً 6:30 بجے پیش آیا جب اچانک تھک نالے میں اوپر کے پہاڑی علاقوں سے آنے والا شدید سیلابی ریلہ آیا۔ اس وقت کئی گاڑیاں نالے کو عبور کر رہی تھیں، جن میں سیاحوں کی کاریں، مقامی مسافر وینیں، اور چند موٹر سائیکلیں شامل تھیں۔ پانی کا بہاؤ اتنا تیز تھا کہ گاڑیوں کو سنبھلنے کا موقع نہ ملا اور وہ چشم زدن میں بہہ گئیں۔
بروقت اطلاعات کے مطابق متاثرین میں سے کئی کا تعلق پنجاب، کراچی اور آزاد کشمیر سے تھا جو موسم گرما کی تعطیلات میں شمالی علاقہ جات کی سیاحت کے لیے آئے تھے۔ لاہور سے تعلق رکھنے والا ایک ہی خاندان جن کی گاڑی پانی میں بہہ گئی، اب تک لاپتہ ہے۔
پاک فوج، گلگت بلتستان اسکاوٹس، ریسکیو 1122، اور مقامی رضاکاروں کی ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ اندھیرے اور خراب موسم کے باعث امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ ہیلی کاپٹر کی مدد سے بھی سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے، تاہم پہاڑی درّے میں رسائی دشوار ہے۔
ریسکیو 1122 کے ایک اہلکار کے مطابق:
> “ہم نے اب تک 13 لاشیں نکالی ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ 8 زخمیوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال چلاس منتقل کیا گیا ہے، جن میں دو کی حالت نازک ہے۔”
وزیرِاعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور امدادی اداروں کو ہر ممکن وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔
سڑکیں بند، سیاح پھنس گئے
بابوسر ٹاپ کو جانے والی مرکزی شاہراہ کو بند کر دیا گیا ہے تاکہ مزید حادثات سے بچا جا سکے۔ گلگت اور مانسہرہ کے درمیان سفر کرنے والے درجنوں سیاح لولو سر، بٹہ کنڈی اور ناران میں پھنس گئے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے قریبی ہوٹلز کو ہدایت کی ہے کہ متاثرہ افراد کو پناہ اور خوراک مہیا کی جائے۔
واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ صارفین نے سیاحتی مقامات پر مناسب انفراسٹرکچر اور بروقت وارننگ سسٹم کی کمی کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ ایک مقامی صحافی کے مطابق:
> “تھک نالہ اور اس جیسے کئی مقامات پر نہ تو پل ہیں اور نہ ہی کوئی الارم سسٹم، جب تک کوئی سانحہ نہ ہو، حکام خواب غفلت میں رہتے ہیں۔”
بابوسر چلاس روڈ، جو خیبرپختونخوا کو گلگت بلتستان سے جوڑتی ہے، ہر سال ہزاروں سیاحوں کا راستہ بنتی ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں مون سون اور گلیشیئرز کے پگھلنے کی وجہ سے یہاں اچانک آنے والے سیلاب معمول بنتے جا رہے ہیں۔
اگر آپ کا کوئی عزیز اس روٹ پر سفر کر رہا تھا اور اب رابطے میں نہیں، تو فوری طور پر نیچے دیے گئے نمبرز پر رابطہ کریں:
ریسکیو ہیلپ لائن: 1122
ڈی ایچ کیو چلاس: 05812-920314
ضلعی ایمرجنسی سنٹر: 05812-920015
یہ افسوسناک واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قدرت کے سامنے انسان بے بس ہے، لیکن ذمہ دار حکومتی منصوبہ بندی، بروقت وارننگ سسٹمز اور انفراسٹرکچر کی بہتری ان جانوں کو بچا سکتی ہے جنہیں آج ہم نے کھو دیا۔
مزید اپڈیٹس کے لیے وزٹ کریں: www.mansehra.com

