خیبرپختونخوا: گڈ گورننس روڈمیپ پر اہم پیش رفت، بڑے منصوبوں کا جائزہ

80

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیرصدارت سی اینڈ ڈبلیو، معدنیات، توانائی اور پاور محکموں کے گڈ گورننس روڈمیپ پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں متعلقہ سیکرٹریز اور افسران شریک ہوئے۔

اجلاس میں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی اصلاحات پر بات کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے ہدایت دی کہ تعمیراتی منصوبوں میں لائٹ گیج اسٹرکچر اپنایا جائے تاکہ کم لاگت اور کم وقت میں منصوبے مکمل ہوں۔ اس سلسلے میں ابتدائی طور پر آٹھ اسکول منتخب کر لئے گئے ہیں جن کے پی سی ون تیار ہیں۔ حکام کے مطابق یہ عمارتیں ایک تہائی کم وقت میں مکمل ہوں گی اور پچاس سال تک پائیدار رہیں گی۔ چیف سیکرٹری نے زور دیا کہ کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے محکمے کی سطح پر اہداف کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ سی اینڈ ڈبلیو محکمہ نے مکمل طور پر ای پیڈز پر منتقلی کر لی ہے اور اب بولی جمع کرانے، کال ڈپازٹ اور منصوبہ جاتی تجزیے کا عمل آن لائن کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اسٹریٹجک پلاننگ ڈیزائن اینڈ سپورٹ یونٹ (ایس پی ڈی ایس یو) قائم کرنے کی تیاریاں آخری مرحلے میں ہیں جو فنی مہارت اور منصوبہ بندی کے معیار کو بہتر بنائے گا۔

بڑے منصوبوں میں پشاور۔ڈی آئی خان موٹروے (365 کلومیٹر)، سوات موٹروے فیز ٹو اور سڑکوں کے معائنہ و تجزیہ کے لیے رامز سسٹم کا ذکر کیا گیا، جو اس وقت پشاور، ڈی آئی خان اور ہری پور میں فعال ہے۔

معدنیات کے محکمے سے متعلق اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے کے لیے 26 جیالوجیکل نقشے تیار کیے جارہے ہیں اور یہ عمل جون 2026 تک مکمل ہوگا۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ معدنی وسائل کی درست میپنگ صنعتی ترقی میں مددگار ثابت ہوگی۔ مزید برآں، مائننگ کیڈسٹرل سسٹم پر ڈیٹا اپ لوڈ، سائٹ معائنے، کان کن مزدوروں کے بچوں کے لیے وظائف، آن لائن ادائیگیوں کا نظام اور کان کن مزدوروں کے رجسٹریشن کارڈز پر بھی پیش رفت جاری ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خیبرپختونخوا منرلز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کو فعال کرنا سرمایہ کاری اور منصوبوں کے لیے نہایت اہم ہے۔

توانائی اور پاور سیکٹر کے حوالے سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ صوبے میں قابل تجدید توانائی کے فروغ کے لیے عالمی سرٹیفکیٹ فریم ورک تیار کیا جارہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مدین ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، کالام گبرال (88 میگاواٹ) اور بالاکوٹ (300 میگاواٹ) منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے جبکہ ای پروکیورمنٹ سسٹم بھی مکمل طور پر فعال ہوچکا ہے۔

چیف سیکرٹری نے آخر میں کہا کہ مختلف محکموں کی کارکردگی کی درجہ بندی کی جارہی ہے تاکہ گڈ گورننس روڈمیپ کے اہداف پر مؤثر عمل درآمد یقینی بنایا جاسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں