شدید بارشوں اور سیلاب سے تباہی: پاکستان میں 150 سے زائد افراد جاں بحق، مانسہرہ اور بٹگرام میں شدید نقصانات

0

پاکستان کے شمالی علاقوں میں گزشتہ روز اور آج یعنی 14 اور 15 اگست 2025 کو ہونے والی شدید بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے آنے والے سیلاب نے وسیع پیمانے پر تباہی مچا دی ہے۔ خیبر پختونخوا (کے پی) کے مختلف اضلاع میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے کم از کم 150 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ سیکڑوں زخمی اور لاپتہ ہیں۔ پرووینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق، سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں بونیر، باجوڑ، سوات، شانگلہ، لوئر دیر، مانسہرہ اور بٹگرام شامل ہیں۔ اس قدرتی آفت نے نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع کیا بلکہ بنیادی ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے، جس میں گھر، سڑکیں، پل اور بجلی کی لائنیں شامل ہیں۔ حکومت اور ریسکیو ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، تاہم موسم کی خرابی اور دور دراز علاقوں تک رسائی کی مشکلات کام میں رکاوٹ بن رہی ہیں
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق، کے پی میں سیلاب سے اب تک 150 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں بچے، خواتین اور مرد شامل ہیں۔ شدید بارشوں کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی آئی، جس سے متعدد گاؤں زیر آب آ گئے۔ بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے: سیکڑوں گھر تباہ، سڑکیں اور پل منہدم، اور بجلی کی سپلائی معطل ہو گئی ہے۔ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بھی سیلاب سے 10 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔ سیاحتی مقامات جیسے سوات اور مانسہرہ میں 1300 سے زائد سیاح پھنس گئے ہیں، جنہیں نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہیں۔ مجموعی طور پر150 سے زائد جانبحق اور 743 زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ امدادی کاموں میں استعمال ہونے والا ایک ہیلی کاپٹر کریش ہو کر تباہ ہو گیا، جس میں 5 ریسکیو اہلکار جاں بحق ہو گئے
اس آفت کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف ایک دن میں 150 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں، جو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بڑھتی ہوئی قدرتی آفات کی نشاندہی کرتی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ مزید بارشوں کی پیش گوئی ہے، جس سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
ریسکیو ٹیمیں دور دراز علاقوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن بارش کی وجہ سے ہیلی کاپٹر استعمال کیے جا رہے ہیں۔ بدقسمتی سے، باجوڑ میں ایک ریسکیو ہیلی کاپٹر کریش ہو گیا، جس میں 5 اہلکار ہلاک ہو گئے۔ پی ڈی ایم اے اور پاکستانی ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کی ٹیمیں امدادی سامان تقسیم کر رہی ہیں، اور کم از کم 300 افراد کو نکالا جا چکا ہے۔ چیف منسٹر نے متاثرین کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی
حکومت نے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ ریسکیو 1122، پی ڈی ایم اے اور دیگر ادارے دن رات کام کر رہے ہیں۔ سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے بھی تعاون کی پیشکش کی ہے۔ گورنر کے پی نے ریسکیو ایجنسیوں کو فوری کارروائی کی ہدایات دیں۔ تاہم، موسمیاتی محکمہ نے مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے
اس قدرتی آفت نے ایک بار پھر موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کو اجاگر کیا ہے۔ حکومت کو طویل مدتی اقدامات جیسے ڈیمز کی تعمیر اور جنگلات کی حفاظت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ متاثرین کے لیے دعائیں اور امداد کی اپیل کی جاتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں