ضلع مانسہرہ میں ایس ایس سی نتائج کا تجزیہ – سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کی کارکردگی
تعلیمی بورڈ ایبٹ آباد کی جانب سے حالیہ ایس ایس سی (میٹرک) نتائج کا اعلان ہوتے ہی ضلع مانسہرہ کی مجموعی تعلیمی کارکردگی ایک مرتبہ پھر بحث کا موضوع بن گئی ہے۔ اس سال کے نتائج نے سرکاری اور نجی دونوں شعبوں کی تعلیمی کمزوریوں کو بے نقاب کیا ہے۔
سرکاری اسکولوں کی کارکردگی
ضلع مانسہرہ کے بیشتر سرکاری ہائی اور ہائر سیکنڈری اسکولز کے نتائج بدستور مایوس کن رہے۔ کئی اداروں میں کامیابی کا تناسب 50 فیصد سے بھی کم رہا۔ کچھ اسکول ایسے بھی ہیں جہاں میٹرک کے بعض طلبہ مکمل طور پر فیل ہوئے یا کسی نے اے یا اے+ گریڈ حاصل نہیں کیا۔
وجوہات:
اساتذہ کی غیر حاضری یا تدریسی ذمے داریوں میں عدم دلچسپی
تدریسی سہولیات کا فقدان (سائنس لیبارٹری، کمپیوٹرز، لائبریری وغیرہ)
اسکولوں میں اساتذہ کی شدید کمی
تعلیمی نگرانی اور احتساب کا مؤثر نظام نہ ہونا
طلبہ اور والدین میں امتحانات کی تیاری کے حوالے سے سنجیدگی کی کمی
نجی اسکولوں کی کارکردگی
اگرچہ بعض نجی اسکولوں نے قابلِ ذکر نتائج دیے ہیں اور ان کے طلبہ نے بورڈ میں پوزیشنز بھی حاصل کیں، لیکن اکثریت کا حال بھی مایوس کن رہا۔ کئی مشہور نجی ادارے اپنی فیسوں کے مقابلے میں خاطر خواہ نتائج نہ دے سکے۔
وجوہات:
ناتجربہ کار اساتذہ کی بھرتی صرف کم تنخواہوں کی بنیاد پر
تعلیمی معیار سے زیادہ بزنس ماڈل پر توجہ
محض ٹیسٹ پیپرز اور رٹے بازی پر انحصار
سلیبس مکمل نہ کروانے کا رجحان
والدین کو دھوکہ دینے کے لیے مصنوعی ٹاپرز کا تاثر پیدا کرنا
بہتری کے لیے تجاویز
اساتذہ کی تربیت: ہر دو مہینے بعد سرکاری اور نجی اداروں کے اساتذہ کی تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے۔
تعلیمی احتساب: ہر اسکول کا سالانہ تعلیمی آڈٹ کیا جائے جس میں طلبہ کی کارکردگی، اساتذہ کی حاضری، اور کلاس روم سرگرمیوں کا جائزہ شامل ہو۔
طلبہ کی رہنمائی: کیریئر کونسلنگ، امتحانی تیاری کے سیشنز اور ذہنی دباؤ کم کرنے کے پروگرامز اسکول لیول پر شروع کیے جائیں۔
سائنس و ٹیکنالوجی کی تعلیم: لیبارٹریز، کمپیوٹر لیبز اور انٹرنیٹ سہولت لازمی قرار دی جائے، خاص کر سرکاری اسکولوں میں۔
والدین کا کردار: پی ٹی سی (Parent Teacher Council) کو فعال کیا جائے تاکہ والدین اسکول انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں۔
نجی اسکولوں کی مانیٹرنگ: بورڈ اور ضلعی تعلیمی افسران پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے جو نجی اسکولوں کی رجسٹریشن، فیکلٹی اور نتائج کی سالانہ جانچ کرے۔
ضلع مانسہرہ میں تعلیم کے شعبے کو سنجیدہ اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ایس ایس سی نتائج نہ صرف تعلیمی اداروں کی کمزوریوں کی نشاندہی کرتے ہیں بلکہ یہ پیغام بھی دیتے ہیں کہ صرف بلند و بانگ دعوے کافی نہیں، عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔ اگر حکومت، تعلیمی ادارے اور والدین مشترکہ حکمت عملی اپنائیں تو ضلع مانسہرہ کو تعلیمی لحاظ سے خیبرپختونخوا کے بہترین اضلاع میں شامل کیا جا سکتا ہے۔