مانسہرہ: 9 سالہ بچے کا سفاکانہ قتل، ملزم جائے وقوعہ پر ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک
مانسہرہ (رپورٹ: 24 جولائی 2025) —
مانسہرہ کے علاقے اچھڑیاں میں ایک انتہائی افسوس ناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں ایک 9 سالہ بچے کو ایک افغانی قومیت کے شخص نے سر کاٹ کر قتل کر دیا گیا۔ بچے کی عمر 9 سال تھی، اور اس کی سر کٹی لاش دو دن بعد سر کے برآمد ہونے کے ساتھ پائی گئی۔ یہ واقعہ مقامی کمیونٹی میں شدید غم و غصے کا باعث بنا، خاص طور پر بچوں کی حفاظت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کے حوالے سے۔
واقعہ کی تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ بچہ، جو کراچی سے اپنے ماموں کے گھر مانسہرہ آیا تھا، اپنے گھر کے قریب موجود تھا جب اس پر حملہ ہوا۔ ملزم، جس کی شناخت ایک افغانی شہری کے طور پر کی گئی، نے بچے کو بے دردی سے قتل کیا اور اس کا سر قلم کر دیا۔ بچے کی سر کٹی لاش ایک نالے میں پائی گئی، اور دو دن بعد اس کا سر بھی برآمد ہوا۔ ابتدائی تفتیش سے پتہ چلتا ہے کہ قتل کی وجہ ممکنہ طور پر ذاتی رنجش یا مقامی تنازعات ہو سکتے ہیں، لیکن پولیس نے ابھی تک اس کی حتمی تصدیق نہیں کی۔
ملزم کی گرفتاری اور ہلاکت
پولیس نے فوری طور پر ملزم کو گرفتار کر لیا، اور اسے جائے وقوعہ پر لے جانے کی کوشش کی تاکہ تفتیش کو آگے بڑھایا جا سکے۔ تاہم، اس دوران، نامعلوم افراد، جن کا تعلق ملزم کے ساتھیوں سے ہونے کا امکان ہے، نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں ملزم موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ پولیس نے فائرنگ کرنے والوں کی تلاش شروع کر دی، لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
اس واقعے نے اچھڑیاں اور مانسہرہ کے دیگر علاقوں میں شدید ردعمل پیدا کیا، جہاں مقامی لوگوں نے بچے کے قتل کے خلاف احتجاج کیا اور ملزم کے ساتھیوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ ایک مقامی رہائشی، محمد اسلم نے کہا، “یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ ہمارے بچوں کی جانوں کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ پولیس کو اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرنی چاہیے۔” یہ ردعمل اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کمیونٹی اس سانحے سے کس قدر متاثر ہوئی ہے۔
مانسہرہ پولیس کے ترجمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، اور ملزم کی ہلاکت کے بعد اس کے ساتھیوں کی تلاش میں کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ بچے کے قتل کے محرکات جاننے کے لیے بھی تفتیش جاری ہے، اور جلد ہی اس کیس کے تمام پہلوؤں کو عوام کے سامنے لایا جائے گا۔ پولیس نے جدید ٹولز اور تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے تفتیش کو وسیع کیا، لیکن ابھی تک فائرنگ کرنے والوں کی شناخت نہیں ہو سکی۔
قانونی اور معاشرتی اثرات
یہ واقعہ نہ صرف ایک سنگین جرم ہے بلکہ اس نے علاقے میں غیر ملکیوں کی موجودگی، مقامی تنازعات، اور پولیس کے سیکیورٹی نظام کی کمزوریوں پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات مقامی کمیونٹی اور غیر ملکی افراد کے درمیان کشیدگی کو بڑھا سکتے ہیں، خاص طور پر جب ملزم ایک غیر ملکی ہو۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس کیس کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو سخت سزا دی جائے، تاکہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔9 سالہ بچے کا سفاکانہ قتل اور ملزم کی جائے وقوعہ پر ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاکت نے مانسہرہ کے عوام کو گہرے صدمے میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ واقعہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک چیلنج ہے کہ وہ نہ صرف اس کیس کے تمام ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں بلکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے موثر اقدامات بھی کریں۔ فی الحال، پولیس نے کیس کی مزید تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا ہے، لیکن عوام اس سانحے کے پس پردہ حقائق جاننے کے لیے بے چین ہیں