پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) نے وسطی ایشیا، چین، مشرقی یورپ اور روس کے درجنوں غیر معیاری میڈیکل کالجز سے حاصل کی جانے والی ایم بی بی ایس ڈگریوں کو مسترد کر دیا ہے۔ اس فیصلے سے ہزاروں پاکستانی طلبہ اور فارن میڈیکل گریجوایٹس شدید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں، جبکہ سرکاری اور پرائیویٹ اداروں کو ان گریجوایٹس کو ہاؤس جاب یا انٹرن شپ دینے سے بھی روک دیا گیا ہے۔ پی ایم ڈی سی نے حال ہی میں ایک اہم اعلان جاری کیا ہے جس کے تحت غیر ملکی میڈیکل کالجز کی پرانی فہرست کو کونسل کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا ہے اور اب یہ فہرست موثر نہیں رہی۔ صرف ایجوکیشنل کمیشن فار فارن میڈیکل گریجوایٹس (ای سی ایف ایم جی) یا پی ایم ڈی سی سے براہ راست تسلیم شدہ اداروں کی ڈگریاں ہی قابل قبول ہوں گی۔ نئے اداروں کو دوبارہ درخواست دینے اور فیس جمع کرانے کی ضرورت ہوگی، جبکہ منظوری صرف کونسل کے مقررہ معیار پر مبنی ہوگی۔ اس فیصلے کے تحت وسطی ایشیا (جیسے قازقستان، ازبکستان)، چین، مشرقی یورپ (جیسے یوکرین، بلغاریہ) اور روس کے غیر معیاری کالجز سے ایم بی بی ایس کی ڈگریاں باطل قرار دے دی گئی ہیں۔ اگرچہ متاثرہ کالجز کی مکمل فہرست جاری نہیں کی گئی، لیکن ذرائع کے مطابق درجنوں ایسے ادارے شامل ہیں جو معیار پر پورا نہیں اترتے۔ تمام زیر التوا درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں اور غیر تسلیم شدہ اداروں کے گریجوایٹس کو عارضی رجسٹریشن بھی نہیں ملے گی۔ فارن میڈیکل گریجوایٹس کی رجسٹریشن کے لیے نیشنل رجسٹریشن امتحان (این آر ای) کو منسوخ کر دیا گیا ہے اور امتحانی فیس واپس کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ اب رجسٹریشن کا عمل مزید سخت ہو جائے گا اور صرف تسلیم شدہ ڈگری والے امیدوار ہی اہل ہوں گے۔ پی ایم ڈی سی نے تمام ٹیچنگ ہسپتالوں اور میڈیکل اداروں کو ہدایت کی ہے کہ رجسٹریشن کے بغیر کسی بھی فارن میڈیکل گریجوایٹ کو ہاؤس جاب یا انٹرن شپ کی اجازت نہ دی جائے۔ یہ پابندی سرکاری کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ اداروں پر بھی عائد ہوتی ہے، جس سے ان گریجوایٹس کا پیشہ ورانہ کیریئر شروع کرنے کا راستہ بند ہو گیا ہے۔ اس فیصلے سے سینکڑوں پاکستانی طلبہ متاثر ہوئے ہیں جو ان علاقوں میں ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کر رہے تھے یا حاصل کر چکے ہیں۔ ان کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے اور اب انہیں نئی جگہوں پر تعلیم حاصل کرنے یا دیگر آپشنز تلاش کرنے پڑیں گے۔ پہلے سے فارن گریجوایٹس کو رجسٹریشن میں مشکلات کا سامنا تھا، لیکن اب یہ صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قدم میڈیکل تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے، مگر طلبہ کی مشکلات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ غیر ملکی میڈیکل کالجز اب پی ایم ڈی سی سے براہ راست منسلک ہو سکتے ہیں، جو مستقبل میں تسلیم شدہ اداروں کی تعداد کو محدود کر سکتا ہے۔ وسطی ایشیا، چین، مشرقی یورپ اور روس سے ایم بی بی ایس کی تعلیم کا سکوپ تقریباً ختم ہو گیا ہے۔ پی ایم ڈی سی کے اس اقدام کو میڈیکل کمیونٹی میں مخلوط ردعمل ملا ہے، جہاں کچھ لوگ اسے معیار کی حفاظت قرار دیتے ہیں تو کچھ طلبہ کی مشکلات پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ فیصلہ 11 ستمبر 2025 کو جاری کیا گیا اور اس کے فوری اثرات نظر آنے لگے ہیں۔ پی ایم ڈی سی کی جانب سے مزید تفصیلات کی توقع کی جا رہی ہے تاکہ متاثرہ طلبہ کو متبادل رہنمائی مل سکے۔
پی ایم ڈی سی کا غیر معیاری فارن کالجز کے تعلیم یافتہ ’’ڈاکٹروں‘‘ کو بڑا جھٹکا
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
