پشاور میں منعقدہ اس اجلاس میں انتظامی سیکرٹریز اور اعلیٰ حکام شریک ہوئے جبکہ ڈپٹی کمشنرز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے کے مختلف اضلاع بشمول چارسدہ، ہری پور، مردان، شانگلہ، نوشہرہ، ایبٹ آباد اور ڈیرہ اسماعیل خان میں گزشتہ ہفتے کے دوران نشاندہی شدہ غیر قانونی تجاوزات کامیابی سے ہٹا دی گئی ہیں۔
چیف سیکرٹری نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ وہ اپنی سرکاری اراضی پر قائم تجاوزات کی فوری نشاندہی کریں اور ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے ان کا خاتمہ یقینی بنائیں۔ ساتھ ہی دریاؤں اور شہری علاقوں میں رکاوٹیں ختم کرنے اور حدود واضح کرنے پر بھی زور دیا۔ اجلاس میں بونیر کے پیر بابا اور پشاور کے بڈھنی نالہ میں تجاوزات کے مسائل کا الگ سے جائزہ لیا گیا۔
اشیائے خورونوش کے حوالے سے بتایا گیا کہ پنجاب حکومت کے ساتھ رابطوں کے ذریعے گندم کی سپلائی بہتر بنانے کے اقدامات جاری ہیں تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
سیلاب سے بچاؤ کے منصوبوں پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبے بھر میں 334 آبی گذرگاہوں کی نشاندہی ہوچکی ہے جبکہ تقریباً ایک ہزار کلومیٹر ندی نالوں کی نکاسی و صفائی کا لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے۔ محکمہ آبپاشی نے قلیل مدتی ڈی سلٹنگ مہم اور طویل مدتی ری ماڈلنگ پلان کے بارے میں اجلاس کو آگاہ کیا۔
مزید برآں اجلاس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے منصوبوں پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے لئے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ منصوبہ منظور کر لیا گیا ہے۔ چیف سیکرٹری نے تمام ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کو ہدایت کی کہ جاری منصوبوں میں جیو ٹیکنیکل جائزے لازمی کرائے جائیں اور نئے منصوبوں کے این او سی صرف مکمل جانچ پڑتال کے بعد جاری کئے جائیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کر کے این او سی جاری کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔