صوبہ خیبر پختونخوا میں محکمہ تعلیم کی پرائیویٹائزیشن پالیسی کے تحت پہلے مرحلے میں 10 ہزار اساتذہ کی پوسٹوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ اقدام تدریجی طور پر مزید آسامیوں کو بھی ختم کرنے کا باعث بنے گا، جس پر اساتذہ برادری میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔
ینگ ٹیچرز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے صدر عطاء الرحمٰن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر جاری کردہ بیان میں اس فیصلے کی سخت مذمت کی ہے۔ ان کے مطابق، یہ اقدام پرائیویٹائزیشن کے “ثمرات” کا آغاز ہے، جو سرکاری تعلیمی نظام کو مزید کمزور کر دے گا۔ عطاء الرحمٰن نے واضح کیا کہ پہلے مرحلے (فیز فرسٹ) میں 10 ہزار اساتذہ کی پوسٹیں ختم کی جائیں گی، جبکہ آئندہ مراحل میں مزید ہزاروں آسامیوں کا خاتمہ متوقع ہے۔
اس فیصلے کی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم نے خالی کلاس فور کی پوسٹوں سمیت دیگر غیر فعال آسامیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ایسوسی ایشن کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدام بجٹ کی بچت اور پرائیویٹ سیکٹر کی شمولیت کے نام پر اٹھایا جا رہا ہے، تاہم اس سے لاکھوں طلبہ کی تعلیم متاثر ہو سکتی ہے۔ عطاء الرحمٰن نے مزید کہا کہ “رفتہ رفتہ مزید آسامیوں کو بھی ختم کیا جائے گا”، جو اساتذہ کی روزگار اور تعلیمی معیار کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
یہ خبر سماجی میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جہاں متعدد اساتذہ اور تعلیمی کارکنوں نے اس کی مخالفت میں آواز اٹھائی ہے۔ تاہم، صوبائی حکومت اور تعلیمی محکمے کی جانب سے اب تک اس فیصلے کی سرکاری توثیق یا وضاحت نہیں کی گئی۔ خیبر پختونخوا میں تعلیمی بجٹ 2025-26 کے لیے 364 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، لیکن اساتذہ برادری کا کہنا ہے کہ پرائیویٹائزیشن کی وجہ سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور آسامیوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
ینگ ٹیچرز ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور اساتذہ کی نوکریوں کی حفاظت کی جائے۔ ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ اگر مطالبات پورے نہ ہوئے تو احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔
یہ صورتحال صوبے میں تعلیمی اصلاحات کے تناظر میں دیکھی جا رہی ہے، جہاں حکومت نے ایجوکیشن ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے اور 10 لاکھ آؤٹ آف اسکول بچوں کو انرول کرنے کا ہدف رکھا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آسامیوں کے خاتمے سے پرائمری اور سیکنڈری سطح پر تعلیمی معیار مزید گر سکتا ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔
10 ہزار پوسٹوں کے خاتمے کا فیصلہ، اساتذہ برادری میں غم و غصہ
