پرانی شادیاں

28

پرانے زمانے کی شادیاں ایسی ہوتی تھیں۔۔۔۔
کہی کہی دن پہلے شادی کی تیاریوں شروع ہو جاتی تھی پھر شادی کی تاریخ رکھی جاتی تھی اور تاریخ بھی کم از کم ایک ماہ تو رکھی جاتی تھی جس میں سب لوگ ایک ماہ پہلے ہی شادی والے دن اکھٹے ہو جاتے شادی کے کاموں میں ہاتھ بٹھاتے اور ساری رات طرح طرح کے کھیل کھیلتے جس میں کیرم بورڈ اور تاش سر فہرست ہوتے دوسرے کمرے میں عورتیں ماہیے اور ٹپے گاتی چھوٹے بچے شراتیں کرتے ہر شخص بوڑھا جواں خوب لطف اندوز ہوتا ۔

یہ سلسلہ جاری رہتا پھر شادی کے چار دن پہلے سب اکھٹے ہوتے اور سب کی ڈیوٹیاں لگتی جس میں دو دو آدمی کو کا گروپ بناتے اور ان کو شادی کی دعوت دینے اس پاس کے علاقوں میں بیجھا جاتا ہر گھر میں جا کر شادی کی دعوت دینی پڑتی تھی پھر شادی کے ایک دن پہلے گوشت کا بندوست ہوتا بھیس یا گائے کو ذبح کرتے گوشت کاٹتے اور پھر گاؤں کے نائی جو آتے اور گوشت کو تیار کرنے میں لگ جاتے شادی کے ایک دن پہلے کا دن بہت مصروفیت کا ہوتا سب کے گھروں سے چارپائیاں برتن اکھٹے کرتے رات کو سب کی ڈیوٹیاں لگی فلا نے پانی پلانا ہے فلا نے چائے پلانی ہے۔

فلا نے چاول ڈالنے ہیں فلا نے مہمانوں کو کھانا کھلانا ہے اس طرح سے رات کو دیر سے سوتے مگر فکر یہ بھی ہوتی صبح سویرے جاگنا ہے صبح سویرے اٹھ کر سب سے پہلے خود تیار ہو کر پھر دولہا جی کو تیار کرتے پھر سب ایک جگہ اکھٹے ہو کر دولہن کے گھر روانہ ہوتے کہی گھنٹوں کا سفر پیدل طے کرتے وہاں پہنچ کر دولہن والے گھر سے چائے پانی پیتے پھر نکاح کی رسم شروع ہو جاتی جیسے ہی ختم ہوتی ہم دعا کے بعد سب لوگ اٹھ کر واپس چلے جاتے کیونکہ وہاں اپنی اپنی ڈیوٹی کرنی ہوتی دولہن والے جو دولہن کو جیز وغیرہ دیتے ایک چیز اٹھا کر کے آتے راستے میں ہنسی مزاق ہوتا پھر شادی والے گھر پہنچ کر اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہو جاتے اور پھر مہمانوں کے آنے کا سلسلہ شروع ہو جاتا۔

کھانا شروع ہو جاتا کھانا سادہ طریقے سے چارپائیوں پر چار چار آدمیوں کو بیٹھا کر کھلایا جاتا پھر جب دولہن والے دولہن کو لے کر آتے وہ بھی ڈوھولی میں بیٹھا کر ان کے لیے الگ سے انتظام ہوتا سب لوگ کھانا کھا کر اپنے گھروں کو لوٹ جاتے پر اس پڑوس والے مدد کرتے سب کے برتن چارپائیاں واپس لوٹاتے عورتیں برتن دوھوتیں جب تک کام ختم نہیں ہوتا گھر کو کوئی نہیں جاتا اور پھر شادی کے گھر والے سب کا شکریہ ادا کرتے اور سب کو دکھی دل کے ساتھ الوداع کرتے کیونکہ اس دن وہاں رکنا مناسب نہیں ہوتا تھا ۔۔شادی والی رات دولہے کو چھوڑ کر سب کے لیے افسردہ ہوتی ۔

یہ تھی ہمارے بچپن کی شادی آج کل تو بس شادی والے دن پتہ چلتا ہے وہاں شادی ہے سب کچھ پکا پکایا ہر چیز رینٹ پر لے کر آتے ہیں لوگ گاڑیوں میں آتے ہیں اور کھانا کھا کر چلے جاتے ہیں کاش وہ دور وہ لوگ وہ زمانہ واپس آ جائے۔
پرانی یادیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں