ایبٹ آباد میں آبی گزرگاہوں کے اطراف تجاوزات کے خاتمے لیے بلا تفریق آپریشن جاری

32

ایبٹ آباد : صوبائی حکومت کی ہدایات کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ایبٹ آباد میں آبی گزرگاہوں کے اطراف تجاوزات کے خاتمے لیے بلا تفریق آپریشن جاری

ہرنو میں ندی کے اطراف بڑی تعداد میں پختہ تجاوزات کو ختم کیاگیا جبکہ تجاوزات کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔

اہلیان ایبٹ آباد سٹی کو ہدایت کی جاتی ہے جنہوں نے ندی نالوں اور آبی گزرگاہوں پر تجاوز کر رکھی ہے کہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت تجاوزات کو ختم کر دیں۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ایبٹ آباد سٹی میں جلد گرینڈ آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔

صوبائی حکومت کی ہدایات کے مطابق ندی نالوں کی حدود میں بلا تفریق تمام تجاوزات کے خاتمے کی پالیسی کے تحت عملدرآمد کیا جا رہا ہے تاکہ قدرتی آبی گزرگاہوں کی بحالی، سیلاب کے خطرات میں کمی اور عوامی مفاد کو یقینی بنایا جا سکے۔ اسی حوالے سےڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد سرمد سلیم اکرم کی ہدایات پر ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر گلیات شمیم اللہ کی زیر نگرانی ہرنو کے مقام پر محکمہ ایریگیشن، جی ڈی اے اور ریونیو اسٹاف کے تعاون سے تجاوزات کے خلاف بڑا آپریشن کیا گیا۔

آپریشن سے قبل محکمہ ایریگیشن کی جانب سے ہائی فلڈ لیول کے تعین کے بعد ریونیو عملے کے ہمراہ نشاندہی اور نشانات لگا دیے گئے تھے جبکہ تجاوزات کے مرتکب افراد کو پیشگی نوٹس بھی جاری کیے جا چکے تھے۔

آج صبح بھاری مشینری کی مدد سے تجاوزات کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی جس کے دوران تقریباً 330 کنال سرکاری اراضی کو تجاوزات سے واگزار کرایا گیا۔ کارروائی کے دوران 6 بڑے ڈھانچے، 2 سوئمنگ پولز، بارڈر والز، کینٹینز اور تھڑے مسمار کیے گئے۔

یہ کارروائی صوبائی حکومت کی جانب سے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈالنے والی تمام تجاوزات کے خاتمے کی پالیسی کے تحت عمل میں لائی گئی تاکہ قدرتی آبی گزرگاہوں کی بحالی، سیلاب کے خطرات میں کمی اور عوامی مفاد کو یقینی بنایا جا سکے۔

ضلعی انتظامیہ ایبٹ آباد کی جانب سے یہ آپریشن سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں مکمل شفافیت کے ساتھ انجام دیا گیا۔

ضلعی انتظامیہ ایبٹ آباد عوامی مفاد میں تجاوزات کے خاتمے اور قدرتی ماحول کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل ہے۔ شہریوں سے گزارش ہے کہ تجاوزات کی نشاندہی میں انتظامیہ کے ساتھ تعاون یقینی بنائیں، تجاوزات کی نشاندہی کریں تا کہ شہر سے تجاوزات کے خاتمے کو جلد یقینی بنایا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں