پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد بینچ کا درخواست گزار پھلڑہ کے رہائشی عمران خان کو بڑا ریلیف جعلی

3

مانسہرہ : پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد بینچ کا درخواست گزار عمران خان کو بڑا ریلیف جعلی مقدمہ 15-AA تھانہ پھلڑہ ضلع مانسہرہ میں درج ایف آئی آر نمبر 288 معطل، پولیس افسران کو نوٹس جاری۔

ایبٹ آباد (کورٹ رپورٹر) پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد بینچ نے ایک نہایت اہم مقدمے میں انصاف کے تقاضوں کے مطابق تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے تھانہ پھلڑہ ضلع مانسہرہ میں درج ایف آئی آر نمبر 288 مورخہ 29 ستمبر 2025 بجرم 15AA KPK کو ابتدائی طور پر معطل (Suspend) کر دیا۔ یہ مقدمہ مبینہ طور پر “تہنی نہ چوپڑنے” کی معمولی رنجش پر جھوٹے اور بدنیتی پر مبنی انداز میں درج کیا گیا تھا۔

عدالتی کارروائی کی سماعت 14 اکتوبر 2025 (منگل) کو ڈویژنل بینچ پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد بینچ کے فاضل جج صاحبان جسٹس صادق علی اور جسٹس سید مدثر امیر نے کی۔

درخواست گزار کا مؤقف درخواست گزار کی جانب سے معروف قانون دان جنید انور خان ایڈووکیٹ، سپریم کورٹ آف پاکستان نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ

“درخواست گزار عمران ولد گل رام کے خلاف ایک سراسر جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا، جس میں نہ کوئی برآمدگی ہوئی، نہ کوئی چشم دید گواہ موجود ہے۔ پولیس نے بدنیتی پر مبنی کارروائی کرتے ہوئے اسے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا اور دورانِ تفتیش اسے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔”

وکیلِ درخواست گزار نے مزید کہا کہ پولیس نے قانونِ شہادت آرڈر 1984 اور آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 10-A (منصفانہ سماعت کے حق) کی صریحاً خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ایف آئی آر کا اندراج بغیر کسی ٹھوس شہادت اور تفتیشی بنیاد کے کیا گیا، جو غلط استعمالِ اختیار (Abuse of Power) کے زمرے میں آتا ہے۔

عدالتِ عالیہ نے دلائل سننے کے بعد ابتدائی سماعت میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ
“کسی شہری کو بلا ثبوت یا بدنیتی کی بنیاد پر مجرم نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ اگر پولیس نے واقعہ سے متعلق کوئی حقیقی شواہد جمع نہیں کیے، تو مقدمہ کا قانونی جواز ختم ہو جاتا ہے۔”

عدالت نے مزید کہا کہ ایسے مقدمات شہریوں کے بنیادی حقوق اور پولیس پر عوامی اعتماد کو متاثر کرتے ہیں۔

فاضل عدالت نے رٹ پٹیشن منظور کرتے ہوئے ایف آئی آر کو معطل (Suspend) کر دیا اور پولیس کو حکم دیا کہ مقدمہ میں کسی بھی مزید کارروائی سے فی الحال گریز کیا جائے۔
عدالت نے ایس ایچ او تھانہ پھلڑہ سید قائم علی شاہ اور انچارج انویسٹی گیشن تھانہ پھلڑہ کو باقاعدہ نوٹس جاری کرتے ہوئے تفصیلی جواب طلب کر لیا ہے۔

عدالت نے مزید ہدایت کی کہ ڈی پی او مانسہرہ اس معاملے کی رپورٹ بذریعہ رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد بینچ پیش کریں۔

ذرائع کے مطابق، مقدمہ ایف آئی آر نمبر 288 اس وقت درج کیا گیا جب محرر تھانہ پھلڑہ جنید نے ایس ایچ او تھانہ پھلڑہ قائم علی شاہ کی “تہنی چوپڑنے” پر معمولی تنازع پیدا ہوا۔ تاہم پولیس نے واقعے کو بڑھا چڑھا کر غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا مقدمہ بنا دیا۔ بعد ازاں، مبینہ طور پر رشوت طلبی اور تشدد کے الزامات بھی سامنے آئے۔

عدالت نے آئندہ سماعت رجسٹرار آفس پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد بینچ کو مقرر کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اگلی تاریخ پر پولیس افسران کی تحریری وضاحت پیش کی جائے۔
ذرائع کے مطابق، آئندہ سماعت پر عدالت مقدمے کے میرٹ، پولیس کے طرزِ عمل، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات کا تفصیلی جائزہ لے گی۔

علاقے کے شہریوں اور انسانی حقوق کے کارکنان نے عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ پولیس کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف ایک اہم مثال ہے، جو عام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کی جانب عدلیہ کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں