لاوارث خواجہ سرا کی وفات

57

مانسہرہ : رات کو جب لاوارث خواجہ سرا کی وفات کا علم ہوا تو تب ہم گنتی کے چند لوگ تھے ، محمد ناصر ، رجب علی آزاد ، قدوس سید ، نوید سواتی ، ریاض یوسفزئی ، ملک سیف ، بابر خان ، ڈاکٹر عامر اور بوڑھے خواجہ سرا ،

عجیب سی بے بسی تھی ، ایک شخص کی لاش رات سے صبح نو بجے تک اسپتال پڑی رہی ، سوشل میڈیا پر دہائیاں دی گئیں کہ ورثا کی تلاش ہے ، مگر کوئی سامنے نہیں آیا ، نو بجے لاش اٹھائی گئی اور ایبٹ آباد نواں شہر پہنچائی گئی ، امید ویلفیئر کے چند لوگ اور حساس روحیں ،

پھر کرم ہو گیا

لوگ کہتے تھے خواجہ سراؤں کا جنازہ رات کو ہوتا ہے ، کسی کو معلوم ہی نہیں ہوتا ، لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا ، جنازہ دن کو ڈھائی بجے رکھا گیا ، حجرے میں جگہ کم پڑ گئی ، عوام ہی عوام تھی ، علماء تھے ، صحافی تھے ، سیاست دان تھے ، تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی

کہنے والوں نے کہا یہ نواں شہر کی تاریخ کے بڑے جنازوں میں سے ایک جنازہ تھا ، لوگوں نے کہا یہ فرزند نواں شہر ہے ، خواجہ سرا قبر پر کھڑے تھے ، فرق مٹ گیا ، لوگوں نے محبت کی اور کمال کیا ، رات کے اندھیرے میں لاش اٹھانے والا تصور مٹا دیا ، خواجہ سرا الگ جنس ہیں انہیں خود سے دور رکھنے والی بات بھی ہوا ہوئی ،

علماء سیاست دان صحافی عوام خواجہ سرا ایک صف میں تھے ، سچ ہے کہ ایبٹ آباد بازی لے گیا ، روح کو قرار آ گیا ، ایک بوڑھے خواجہ سرا نے کہا زندگی عزت کی نہیں ملی لیکن یہ یقین ہو چلا کہ موت عزت والی ہو گی ، لوگ کندھا دینگے اور اعزاز کیساتھ دفنائیں گے –

ایک بار ایک دوست نے پوچھا تھا کہ آپ کی خواہش کیا ہے ؟ عرض کیا خواہشیں بہت ہیں لیکن ایک خواہش ہے جس کی پوری ہونے کی تمنا ہے کہ یہ سوسائٹی خواجہ سراؤں کا احترام کرنے والی بن جائے ، خواجہ سراؤں کے احترام کی خواہش ہے

آج رب نے خواہش پوری کر دی –

عامر ہزاروی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں