اپر کوہستان: گلگت بلتستان سے قیمتی لکڑ سمگل کر کے لائی گئی جو کوہستان کی حدود سے گزرتی ہوئی شتیال چیک پوسٹ سے آگے نکلی لگتا ہے وہاں کے اہلکار یا تو آنکھیں بند کیے بیٹھے تھے یا کچھ نہ کچھ گڑبڑ ضرور ہے۔
اسی طرح چکئی فارسٹ چیک پوسٹ سے بھی یہ لکڑی آرام سے گزر گئی جیسے کسی کو خبر ہی نہ ہو۔
آخرکار ضلع شانگلہ (بشام) میں فارسٹ ڈیپارٹمنٹ نے کارروائی کرتے ہوئے بڑی مقدار میں قیمتی لکڑی ضبط کر لی
سوال یہ ہے کہ
شتیال اور چکئی چیک پوسٹوں پر موجود عملہ کہاں تھا؟
اتنی بڑی لکڑی کی کھیپ بغیر کسی ملی بھگت کے کیسے گزر گئی؟
کوہستانی عوام نے DFO اپر اور لوئر کوہستان سے مطالبہ کیا ہے کہا کہ اس پورے معاملے کی فوری اور شفاف انکوائری کی جائے اور اگر کسی اہلکار کی غفلت یا شمولیت ثابت ہو تو سخت کارروائی کی جائے
یہ صرف لکڑی نہیں ہمارے جنگلات، ماحول اور آئندہ نسلوں کا مستقبل ہے۔