مفتی کفایت اللہ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی توثیق

27

مانسہرہ : سیشن جج ایبٹ آباد نے سائِبر کرائم کیس میں مفتی کفایت اللہ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی توثیق کر دی ۔تفصیلات کے مطابق تھانہ سائِبر کرائم ایبٹ آباد نے یکم اگست 2025 کو مفتی کفایت اللہ کے خلاف 30جولائی 2025 کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرس میں کی گئی تقریر کو قابل اعتراض قرار دیتے ہوئے peca2016کےزیر دفعات 20,26 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا۔

جس کو مفتی کفایت اللہ کے وکلاء یاسر ھدیٰ سواتی ایڈووکیٹ اور دیگر نے سیشن جج ایبٹ آباد کی عدالت میں چیلنج کر کے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی ۔آج سیشن جج ایبٹ آباد عابد سرور کی عدالت میں مقدمے پر بحث مکمل ہوئی ۔مفتی کفایت اللہ کی جانب سے یاسر ھدیٰ سواتی ایڈووکیٹ نے دلائل دیے جبکہ سائِبر کرائم کے پراسیکیوٹر عمران خان ایڈووکیٹ نے کیس کا۔دفاع کیا ۔

یاسرھدیٰ سواتی ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ میرے موکل کے خلاف یہ مقدمہ 30جولائی کو اسلام آباد میں منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں کی گئی تقریر کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے جو بدنیتی پر مبنی ہے۔جس کوثابت کرنے کے لئے استغاثہ کے پاس کوئی ثبوت موجود نہیں اور نہ ہی ان لوگوں کا کوئی ردعمل سامنے آیا ہے جن کے خلاف تقریر کی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ تقریر پر مقدمہ سائبر کرائم کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ۔

اس موقع پر مفتی کفایت اللہ نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا کہ جمہوریت میں اظہار رائے کا کی آزادی کاحق ہر شہری کو حاصل ہے ۔اس ملک میں کوئی بھی مقدس گائے نہیں اور نہ کوئی تنقید سے بالاتر ہے ۔اس موقع پر سائِبر کرائم کے پراسیکیوٹر عمران خان ایڈووکیٹ نے کیس کا دفاع کیا ۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور بعد میں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے مفتی کفایت اللہ کی اپیل منظور کرتے ہوئے ضمانت قبل از گرفتاری کی توثیق کردی۔
۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں