گوگل اور پاکستان کے درمیان ملک میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو تیز کرنے کیلئے شراکت قائم

24

مانسہرہ : گوگل اور پاکستان کے درمیان کروم بک اسمبلی لائن کے آغازاور ملک میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو تیز کرنے کے لیے شراکت قائم ہوگئی ہے۔

ضلع مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے ٹیک ویلی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر، عمر فاروق نے کہا ‘ہماری مہم کا مقصد پاکستان کے ہر نوجوان کے لیے مواقع کے دروازے کھولنا ہے۔ مقامی سطح پر ان کم لاگت ڈیوائسز کی تیاری کا مطلب یہ ہے کہ اب ہم اعلی معیار کی ڈیجیٹل تعلیم تک وسیع پیمانے پر رسائی ممکن بنا سکتے ہیں۔ یہ صرف بچوں کو آن لائن لانے کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ انہیں بامعنی روزگار کے راستے پر گامزن کرنے اور نچلی سطح سے ایک مضبوط قومی معیشت کی تعمیر میں بااختیار بنانے کا عمل ہے’۔

 گوگل، ٹیک ویلی، الائیڈآسٹریلیا، اور نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن ) این آر ٹی سی نے سن 2026 تک 500,000 کروم بک (Chromebook) کی تیاری کے لیے اسمبلی لائن کا آغاز کر دیاہے جس سے ڈیجیٹل معیشت کے لیے تعلیم اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور برآمدات کی راہ ہموار ہوگی۔

 وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن (ایم او آئی ٹی ٹی) اور گوگل نے پاکستان میں ڈیجیٹل تبدیلی کے اگلے مرحلے کو آگے بڑھانے کے لیے مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں۔

یہ اعلانات اسلام آباد میں وز یر اعظم کے دفتر میں منعقدہ اعلی سطح کی ایک تقریب میں کیے گئے، جس میں نائب وزیر اعظم اور وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن سمیت اعلی سرکاری حکام، اور گوگل کی علاقائی قیادت نے شرکت کی۔

گوگل نے ٹیک ویلی، الائیڈآسٹریلیا، اور نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن (این آر ٹی سی) کے اشتراک سے ہری پور میں واقع این آر ٹی سی کی فیکٹری میں پاکستان کی پہلی کروم بُک اسمبلی لائن کا آغاز کیا۔

یہ فیکٹری سن 2026 تک پانچ لاکھ کروم بُکس تیار کرے گی، جس سے مقامی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، ڈیجیٹل معیشت کو مضبوطی ملے گی، اور پاکستان سے ڈیوائسز کی برآمدات کی راہ ہموار ہوگی۔

یہ اقدام برا ہ راست اس فوری ضرورت کو پورا کرتا ہے کہ پاکستان کی بڑی نوجوان آبادی کو مستقبل کے روزگار کے لیے دو اہم طریقوں سے تیار کیا جائے:
طلبہ کو بااختیار بنانا: یہ منصوبہ پورے پاکستان میں طلباء اور اساتذہ کو کم قیمت اور اعلی معیار کی کروم بُکس فراہم کرے گا۔ اس رسائی کے ذریعے وہ ہماری ڈیجیٹل مہارتوں کی تربیتی سرگرمیوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں گے اور اپنے کیریئر کے لیے بہتر طور پر تیار ہوں گےاور یہ اقدام اس کی کلید ہے۔

مقامی سطح پر ملازمتیں پیدا کرنا: نئی اسمبلی لائن مقامی نوجوانوں کے لیے روزگار کے اہم مواقع پیدا کرے گی۔

نائب وزیرِ اعظم اور وزیرِ خارجہ، سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آج ایک تاریخی موقع ہے جب ہم گوگل اور پاکستان کے درمیان قیمتی شراکت داری کا جشن منا رہے ہیں۔ پاکستان کی پہلی کروم بُک اسمبلی لائن کے آغاز سے لے کر گوگل کی پاکستان میں مقامی موجودگی کے قیام اور نوجوانوں کی مہارت میں اضافے کے لیے حکومتِ پاکستان اور گوگل کے درمیان ہونے والے معاہدے تک یہ سب ہمارے ملک کی ڈیجیٹل تبدیلی میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔

کروم بُک کی مقامی تیاری سے ڈیجیٹل آلات تک رسائی مزید سستی اور جامع ہو جائے گی، خاص طور پر تعلیمی شعبے میں۔ تاہم تعلیم سے آگے بڑھ کر، یہ اقدام معاشی لحاظ سے بھی نہایت اہم ہے۔

گوگل پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر،فرحان قریشی نے کہا ‘گوگل کئی برسوں سے پاکستان کے ڈیجیٹل سفر کا حصہ رہا ہے، اور الائیڈ، این آر ٹی سی، اور ٹیک ویلی کے ساتھ کروم بُکس کی مقامی تیاری پاکستان میں تعلیم کے شعبے کی ڈیجیٹل تبدیلی کو جاری رکھنے کے لیے ہماری کوششوں میں ایک اہم سنگ میل ہے’۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ پاکستان میں تیار کردہ (Made in Pakistan) ‘ کروم بُکس فراہم کر کے ہم اعلی معیار کی، محفوظ اور کم قیمت ڈیوائسز مہیا کر رہے ہیں جو اساتذہ، طلبہ، ڈیویلپرز اور تخلیق کاروں کے لیے اپنےڈیجیٹل مہارت کے معیاری پروگراموں کو مزید مؤثر بنا رہے ہیں ۔ ڈیجیٹل مہارتوں کی یہ تربیت اور تعلیمی ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا استعمال ملک میں مہارتوں کے فرق کو کم کرے گا اور سنہ 2030 ء تک پاکستان کے سالانہ جی ڈی پی میں2.8 ٹریلین روپے کا اضافہ کر سکتا ہے۔ مقامی طلب پوری کرنے کے علاوہ، یہ منصوبہ مقامی طور پر تیار کردہ ڈیوائسز کی برآمدات کے لیے بھی راہ ہموار کرتا ہے، جس سے پاکستان کو ایک اہم ہارڈویئر ایکسپورٹر کے طور پر ابھرنے میں مدد ملے گی’۔

یہ شراکت تین اہم شعبوں پر مرکوز ہے:

ڈیجیٹل مہارتوں کا فروغ: سنہ 2025 تک 1,00,000 گوگل کیریئر سرٹیفکیٹس فراہم کیے جائیں گے، جو اس سال دی گئی 80,000 اسکالرشپس پر، جن میں سے تقریباً نصف خواتین کو دی گئیں مبنی ہوں گے۔ اس کے علاوہ، ایک اے آئی اسکلز لیب AI Skills Lab بھی قائم کی جائے گی جو 1,00,000 سے زائد ڈیویلپرز کو مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید ٹیکنالوجیز سے جوڑے گی۔

گیمنگ اور اسٹارٹ اَپس کی صنعتوں میں تیزی لانا: گیمنگ انڈسٹری کے لیے پالیسی فریم ورکس پر تعاون کیا جائے گا، اور پاکستان اسٹارٹ اَپ فنڈ کے تحت اسٹارٹ اَپس کے لیے ورکشاپس، رہنمائی، مینٹورشپ اور گوگل کلاؤڈ سپورٹ فراہم کی جائے گی۔

عوامی فلاح کے لیے مصنوعی ذہانت AI for Impact : پاکستان میں 100 اداروں کےلیے جن میں سرکاری ادارے، اسٹارٹ اَپس، اور کارپوریٹس شامل ہیں ایک اے آئی لیڈرز فیلوشپ (AI Leaders Fellowship) کا آغاز کیا جائے گا تاکہ وہ مصنوعی ذہانت کو ذمہ دارانہ طور پراپناسکیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ، پاکستان میں ہنگامی ردعمل کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ایمرجنسی لوکیشن سروسز ) ELS پر بھی تعاون کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں