ایبٹ آباد میں خاتون ڈاکٹر کا قتل ، مبینہ قبضہ گروپوں اور پولیس اہلکاروں کے روابط پر سنگین سوالات

12

ایبٹ آباد: ایبٹ آباد میں خاتون ڈاکٹر کا قتل ، مبینہ قبضہ گروپوں اور پولیس اہلکاروں کے روابط پر سنگین سوالات۔

خاتون ڈاکٹر کے بہیمانہ قتل نے پورے شہر کو ہلا کر رکھ دیا ہے جبکہ واقعے کے بعد شہر میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال، مبینہ قبضہ گروپوں کی سرگرمیوں اور پولیس اہلکاروں پر لگنے والے الزامات نے بھی نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

ذرائع کے مطابق گرفتار مرکزی مبینہ ملزم کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ شہر میں سرگرم مبینہ قبضہ گروپوں سے وابستہ تھا اور اس کے اثر و رسوخ نے پورے ایبٹ آباد میں خوف اور بے چینی کی فضا پیدا کی ہوئی تھی۔

کینٹ تھانہ حدود میں مبینہ کالے دھندوں کے انکشافات
معتبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ایبٹ آباد کینٹ تھانہ کی حدود میں برسوں سے مبینہ طور پر قبضہ گروپ سرگرم ہیں، جبکہ ان کی پشت پناہی میں چند کرپٹ اہلکاروں کا نام بھی لیا جا رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض اہلکار روزانہ کی بنیاد پر ان گروپوں سے مفت کھانے اور دیگر فوائد کی طلب بھی کرتے رہے ہیں، جس کے عوض مبینہ طور پر انہیں مکمل سپورٹ فراہم کی جاتی ہے۔
قتل کے بعد پولیس کارکردگی پر سوالات

خاتون ڈاکٹر کے قتل کے مرکزی ملزم کی گرفتاری کے باوجود شہری حلقوں میں یہ سوال شدت سے زیرِ بحث ہے کہ آیا مقدمے کی شفاف تحقیقات ہوں گی یا نہیں۔ اس بات پر سخت تشویش پائی جاتی ہے کہ اگر مبینہ قبضہ گروپوں اور پولیس اہلکاروں کے گٹھ جوڑ کی مکمل تحقیقات نہ ہوئیں تو متاثرہ خاندان کو انصاف ملنا مشکل ہو جائے گا۔

آئی جی خیبر پختونخوا سے ہائی لیول انکوائری کا مطالبہ
شہریوں، وکلا برادری اور مختلف سماجی تنظیموں نے آئی جی خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایبٹ آباد میں مبینہ قبضہ گروپوں، غیر قانونی کاروباروں اور ان کی پولیس میں موجود مبینہ سہولت کاری کی شفاف تحقیقات کے لیے ایک ہائی لیول کمیٹی تشکیل دیں۔

مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ایسے پولیس افسران و اہلکار جو ناجائز سرگرمیوں میں ملوث پائے جائیں، ان کے خلاف سخت اور مثال بن جانے والی کارروائی کی جائے۔

شہر میں امن و امان کی صورتحال تشویشناک
ایبٹ آباد کے شہریوں کی شکایات کے مطابق ضلع میں اس وقت ہر قسم کے غیر قانونی کاموں میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس نے لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر پولیس کے اندر موجود کرپٹ عناصر کو بے نقاب نہ کیا گیا تو جرم کا گراف مزید اوپر جا سکتا ہے۔

متاثرہ خاندان انصاف کے منتظر
خاتون ڈاکٹر کے ورثا، عوامی حلقے اور مختلف تنظیمیں ایک ہی سوال کر رہی ہیں:
“کیا واقعی ایبٹ آباد میں طاقتور قبضہ گروپوں کے خلاف کارروائی ہوگی؟ اور کیا مقتولہ ڈاکٹر کو انصاف مل سکے گا؟”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں