خیبرپختونخوا: تعلیم اور سماجی بہبود کے شعبوں میں اصلاحات تیز کرنے کی ہدایت چیف سیکرٹری کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس، اہم اہداف کا جائزہ

32

پشاور: چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے میں اعلیٰ تعلیم، ابتدائی و ثانوی تعلیم اور سماجی بہبود کے شعبوں میں پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز اور دیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔

اجلاس کے دوران اسکولوں میں کھیلوں کی سرگرمیوں کے فروغ، تمام اسکولوں میں 100 فیصد فرنیچر کی فراہمی، ’’ہر اسکول چار اساتذہ اور پانچ کلاس رومز‘‘ کے فارمولے پر عملدرآمد، اساتذہ کی حاضری 90 فیصد تک بڑھانے، امتحانی نظام میں بہتری اور کمزور کارکردگی والے اسکولوں کو آؤٹ سورس کرنے جیسے اقدامات زیر غور آئے۔

چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ متبادل امتحانی ماڈل کو آئندہ میٹرک امتحانات سے پہلے نافذ کیا جائے اور اس سلسلے میں تمام ضروری تیاری بروقت مکمل کی جائے۔

اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں بھی کمزور کارکردگی دکھانے والے کالجوں کو آؤٹ سورس کرنے، کامرس کالجوں کو اپلائیڈ سائنس سینٹرز میں تبدیل کرنے اور طلبہ کو میرٹ کی بنیاد پر وظائف دینے جیسے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

چیف سیکرٹری نے واضح کیا کہ تعلیمی اداروں کو آؤٹ سورس کرنا نجکاری نہیں بلکہ انتظامی اصلاحات کا حصہ ہے جس کا مقصد نجی شعبے کی مہارت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تعلیمی معیار کو بہتر بنانا ہے، جبکہ سرکاری ملکیت اور ملازمین کے حقوق محفوظ رہیں گے۔

سماجی بہبود کے شعبے میں بیواؤں، یتیموں، بزرگ شہریوں اور خواجہ سرا کمیونٹی کے لیے جاری منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ان میں “زَمونگ کور”، دارالامان، پشاور میں سینئر سٹیزن ہوم، بریل اکیڈمی اور آٹزم کے لیے سنٹر آف ایکسیلنس کا قیام شامل ہیں۔ اجلاس میں خواجہ سراؤں کی فلاح و تحفظ سے متعلق پالیسی اور صوبے بھر میں ہاؤس ہولڈ ڈیٹا کے ذریعے سوشیو اکنامک رجسٹری کے قیام پر بھی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔

چیف سیکرٹری نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ منصوبوں کی بروقت تکمیل اور اہداف کے حصول کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ، کلاس رومز اور بنیادی سہولیات کی فراہمی معیاری تعلیم کے لیے ضروری ہیں، جبکہ کمزور تعلیمی اداروں کو بہتر بنانے کے لیے آؤٹ سورسنگ مؤثر حکمت عملی ثابت ہو سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں