خیبر پختونخوا میں چائے کی تجارتی بنیادوں پر پیداوار کو فروغ دینے کا عزم: کے پی بورڈ آف انویسٹمنٹ اور ایف اے او کے درمیان اہم اجلاس

73

پشاور: خیبر پختونخوا میں چائے کی پیداوار کو تجارتی بنیادوں پر فروغ دینے کے لیے خیبر پختونخوا بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ (کے پی بورڈ آف انویسٹمنٹ) کے حکام اور اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے نمائندوں کے درمیان ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں چائے کی پیداوار کے لیے مجوزہ بزنس ماڈل اور جامع منصوبہ بندی پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ یہ اجلاس 15 ستمبر 2025 کو پشاور میں کے پی بورڈ آف انویسٹمنٹ کے دفتر میں ہوا، جہاں دونوں فریقوں نے چائے کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے نجی شعبے کی شمولیت اور پالیسی اصلاحات پر اتفاق کیا۔
اجلاس کی صدارت کے پی بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور انڈسٹریز، کامرس اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے سیکریٹری مسعود احمد نے کی، جبکہ نائب چیئرمین حسن مسعود کنور بھی موجود تھے۔ ایف اے او کی جانب سے صوبائی دفتر کی سربراہ کیال اکماتبیک نے قیادت کی، جن کے ساتھ انٹرنیشنل ٹی ایکسپرٹ جان سنیل اور قومی کنسلٹنٹس بھی شامل تھے۔ اجلاس میں چائے کی تجارتی پیداوار کے لیے تیار کردہ مجوزہ بزنس ماڈل اور جامع منصوبے کی موجودہ پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، جس کا مقصد صوبے میں چائے کی کاشت کو کمرشل سطح پر لے جانا ہے۔
گفتگو کے دوران نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے مواقع پر تفصیل سے بات چیت کی گئی، اور عوامی نجی شراکت داری (پی پی پی) کو مضبوط بنانے کے لیے پالیسی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ دونوں فریقوں نے چائے کی صنعت میں پائیدار ترقی کے لیے ویلیو چین کی تشکیل، کیپیسٹی بلڈنگ اور دیگر اقدامات پر اتفاق کیا، اور منصوبے کی موثر نفاذ کے لیے قریبی رابطے برقرار رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔ یہ اقدام خیبر پختونخوا کی معیشت کو مضبوط بنانے اور مقامی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
یہ اجلاس چائے کی صنعت کو فروغ دینے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے، جن میں سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایس سی سی آئی) کے ساتھ ایف اے او کا ایک الگ اجلاس بھی شامل ہے، جو حال ہی میں ایس سی سی آئی ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں چائے کی کاشت کے امکانات، پیداوار میں اضافہ اور تجارتی سطح پر فروغ پر بحث کی گئی، جہاں چائے کے تاجروں اور درآمد کنندگان نے پیداوار، پروسیسنگ، معیار کی بہتری، مہارت کی کمی اور کسانوں کے لیے تربیت کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ ایس سی سی آئی کے صدر فضل مقیم خان نے مختلف فصلوں اور پھلوں کی کاشت کو بہتر بنانے کے لیے تکنیکی اور مالی مدد کا مطالبہ کیا، جبکہ ایف اے او کی سربراہ کیال نے ہوری کلچر، فصلیں، مویشی، جنگلات، مکھی پالن اور پھولوں کی کاشت جیسے شعبوں میں ایف اے او کی توجہ کو اجاگر کیا۔
اس کے علاوہ، خیبر پختونخوا حکومت چائے کی بنیاد پر ایکو ٹورازم اور ایگری ٹورازم کو فروغ دینے کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے، اور صوبے میں پاکستان کا پہلا ٹی ٹورازم پروجیکٹ شنکیاری میں شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، جو مقامی چائے کی صنعت کو فروغ دے گا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
یہ کوششیں صوبے کی زرعی معیشت کو متنوع بنانے اور درآمد شدہ چائے پر انحصار کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گی، جبکہ نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے پالیسی فریم ورک کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں