مانسہرہ : یہ صرف ایک کہانی نہیں… یہ ایک خواب کی دھڑکن ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے زیر اہتمام انڈر-17 ٹرائلز میں ایبٹ آباد ریجن کی ٹیم میں منتخب ہونے والا اوگی کے دور افتادہ پہاڑی گاؤں چھجڑی کا سپوت — امین اللہ سواتی دراصل امید، محنت اور ہمت کا دوسرا نام ہے۔
بلند پہاڑوں کے سائے میں، تنگ گلیوں اور سادہ گھروں کے درمیان پلنے والا یہ دیہاتی لڑکا جب گیند ہاتھ میں پکڑتا ہے تو اس کی آنکھوں میں اپنے کل کا پورا آسمان چمکتا نظر آتا ہے۔
غریب گھرانے سے تعلق رکھنے کے باوجود اس کے حوصلے کبھی غریب نہیں ہوئے۔اس نے اپنے خوابوں پر مٹی کو جمنے نہیں دیا، پسینہ بہایا، مشکل راستوں پر دوڑا، خود کو تھکایا… مگر ہمت نہ ہاری۔
یہ وہ بچہ ہے جسے نہ بہترین کوچ میسر تھے، نہ معیاری پچیں، نہ مالی سہولیات۔ اس کے پاس تھا تو صرف شوق، محنت اور ایک ماں باپ کی دعا۔
اور انہی دعاؤں نے اسے انڈر-17 ٹرائلز نے ایبٹ آباد ریجن کی ٹیم تک پہنچا دیا۔
اب یہ ہمارے معاشرے کی، ہمارے کرکٹ حلقوں کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ کو ایک اچھی کرکٹ اکیڈمی، صحیح کوچنگ اور فنی رہنمائی فراہم کریں…
تاکہ یہ روشن مستقبل رکھنے والا سیدھا سادہ دیہاتی بچہ محض وسائل کی کمی کے باعث کہیں اپنے خوابوں سے محروم نہ رہ جائے۔
آمین اللہ سواتی جیسے بچے ہماری پہچان ہیں—
ان کی کامیابی صرف ان کی نہیں، ہم سب کی کامیابی بن سکتی ہے
اگر ہم ان کا ہاتھ تھام لیں، ان کا حوصلہ بڑھا دیں۔