مانسہرہ کے شہری پہلے ہی پانی کے شدید بحران سے دوچار ہیں، ایسے میں مانسہرہ میں TMA مانسہرہ کی جانب سے پانی کی نئی پائپ لائن کا آغاز مزید تشویش کا باعث بن چکا ہے۔ یہ امر نہایت افسوسناک ہے کہ نئے پانی کے سورس قائم کرنے کے بجائے TMA نے شروع ہونے والی اس پائپ لائن میں وہی پرانا اور کمزور سورس استعمال کرنا شروع کر دیا ہے، جس پر پہلے ہی کئی محلے اپنی ضرورت پوری کر رہے ہیں۔
یہ حقیقت ذہن نشین رہے کہ شہر میں پانی کی دستیابی پہلے ہی ناکافی ہے اور دو لاکھ سے زائد آبادی اس صورتحال سے براہ راست متاثر ہو رہی ہے۔ ایسے میں ایک ہی پرانے سورس سے مزید محلوں کو پانی فراہم کرنا نہ صرف غیر منطقی ہے بلکہ مستقبل میں سنگین بحران جنم دے سکتا ہے۔
ہم نے جب اس غیر ذمہ دارانہ اقدام پر اپنا شدید اعتراض ریکارڈ کروایا، تو بھی TMA نے اور انتظامی کمزوری کے باعث اس منصوبے کو جاری رکھا۔ جس کے بعد ہم عدالت گئے ، جہاں عدالت سول جج 4 نے ہمارے موقف کو درست قرار دیتے ہوئے TMA مانسہرہ اور دیگر متعلقہ اداروں کو فوری طور پر سٹے آرڈر جاری کیا۔
عدالت کا یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر نیا سورس قائم کیے بغیر اسی پرانے ذخیرے پر بوجھ بڑھایا جاتا رہا تو یہ پورے مانسہرہ کے لیے وبالِ جان ثابت ہو سکتا ہے۔ عوام کی بنیادی ضروریات کے ساتھ یہ کھلواڑ کسی بھی طور قابلِ قبول نہیں۔
لہٰذا ہم TMA مانسہرہ اور تمام متعلقہ سیاسی و انتظامی شخصیات سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عدالتی فیصلے کا احترام کریں اور اس منصوبے کو فوری طور پر روک دیں، اور اس وقت تک کوئی نئی اسکیم شروع نہ کریں جب تک شہر کے لیے نئے پانی کے ذرائع قائم نہ ہو جائیں۔
یاد رکھیں، پرانے سورس پر اضافی بوجھ ڈالنا پوری آبادی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ اگر واقعی عوام کی خدمت پیشِ نظر ہے تو ضروری ہے کہ سب سے پہلے نئے وسائل پیدا کیے جائیں، ورنہ آنے والے دنوں میں پانی کا بحران ناقابلِ تلافی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب پر اپنا کرم فرمائے۔
آپ کا خادم،
عبدالوحید
چیئرمین سٹی نمبر 1 مانسہرہ