پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی نے بلدیاتی ایکٹ 2013ء میں متنازع ترمیمی بل منظور کرلیا

43

خیبر پختونخوا (کے پی) اسمبلی نے پیر کے روز بلدیاتی ایکٹ 2013ء میں ایک متنازع ترمیمی بل منظور کیا، جس کے تحت صوبے بھر کے منتخب میئرز اور تحصیل چیئرمین کے انتظامی اور مالیاتی اختیارات میں نمایاں کمی کردی گئی ہے۔
بل کے مطابق، ایکٹ کے سیکشن 25 کے تحت نو شقوں کو ختم کردیا گیا ہے، جن کے نتیجے میں میئرز اور چیئرمین سے کونسل کے اجلاسوں، ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی اور مالیاتی منصوبہ بندی سے متعلق اہم اختیارات واپس لے لیے گئے ہیں۔
اہم تبدیلیوں میں سے ایک یہ ہے کہ میئرز اور چیئرمین اب اپنی غیر موجودگی میں کونسل کے اجلاس کی صدارت کے لیے رکن نامزد کرنے کے مجاز نہیں رہیں گے۔ اس کے علاوہ، میونسپل اور تحصیل دفاتر کے لیے سٹینڈنگ کمیٹیاں تشکیل دینے کا اختیار بھی واپس لے لیا گیا ہے۔
مزید برآں، یہ قانون میئرز اور چیئرمین سے بجٹ تیاری اور ٹیکس تجاویز کے لیے فنانس کمیٹیاں بنانے کا حق چھین لیتا ہے۔ اخراجات کے آڈٹ کے لیے اکاؤنٹس کمیٹیاں قائم کرنے کا اختیار بھی ختم کردیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، کونسل کے اراکین کے طرز عمل کی نگرانی اور ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کو یقینی بنانے والی کمیٹیاں بھی ختم کردی گئی ہیں۔
بل نے ترقیاتی منصوبوں کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد پر صوبائی حکومت کو مکمل اختیار دے دیا ہے، جس سے وہ اختیارات جو پہلے بلدیاتی اداروں کے ساتھ مشترکہ تھے، اب مکمل طور پر مرکزی کردیے گئے ہیں۔
ان ترامیم پر اپوزیشن اراکین اور بلدیاتی نمائندوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے، جن کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بنیادی سطح پر جمہوریت کو کمزور کرتا ہے اور بلدیاتی نظام کو نقصان پہنچاتا ہے۔ تاہم، صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ ان تبدیلیوں کا مقصد انتظامی کارکردگی کو بہتر بنانا اور ترقیاتی منصوبوں کی بہتر نگرانی یقینی بنانا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں