صوبہ خیبر پختونخوا میں بولی جانی والی خوبصورت مادری زبانوں کے گلدستے میں شامل ایک زبان گوجری بھی ہے

52

مانسہرہ : زبان انسان کی پہچان، تہذیب اور روح کی آواز ہوتی ہے۔ زبان ہی کے ذریعے خیالات، احساسات اور جذبات ایک دل سے دوسرے دل تک پہنچتے ہیں۔ دنیا کی ہر زبان اپنے اندر ایک تاریخ، ثقافت اور ورثہ سمیٹے ہوئے ہے، صوبہ خیبر پختونخوا میں بولی جانی والی خوبصورت مادری زبانوں کے گلدستے میں شامل ایک زبان گوجری بھی ہے ۔

گوجری زبان بھی ان قدیم اور خوبصورت زبانوں میں سے ایک ہے جو صدیوں سے برصغیر کے پہاڑوں، وادیوں اور میدانوں میں گونجتی چلی آ رہی ہے۔ یہ زبان محبت، بہادری، سادگی اور خلوص کی زبان ہے۔ اس کے الفاظ میں مٹھاس، اسلوب میں نرمی اور لہجے میں محبت جھلکتی ہے۔ گوجری لوک گیت، قصے اور کہاوتیں صدیوں پرانی تہذیب کی آئینہ دار ہیں۔

کسی زبان کو سرکاری سطح پر تسلیم کیا جانا صرف ایک لسانی فیصلہ نہیں ہوتا، بلکہ یہ احساسِ شمولیت، برابری اور قومی احترام کی علامت ہوتا ہے۔ گوجری زبان کو سرکاری زبان کا درجہ دینا دراصل گوجر برادری کے اس حق کو تسلیم کرنا ہے جو انہیں ان کی ثقافتی اور قومی خدمات کے صلے میں ملنا چاہیے۔جب کسی زبان کو سرکاری حیثیت دی جاتی ہے تو اس کے بولنے والوں کے دلوں میں اپنی شناخت پر فخر اور اعتماد پیدا ہوتا ہے۔

اس سے قوم میں اتحاد و اتفاق، محبت اور بھائی چارے کو فروغ ملتا ہے۔زبانیں انسانوں کے درمیان دیواریں نہیں بلکہ محبت کے پل ہوتی ہیں۔ پاکستان جیسے کثیرالسانی ملک میں ہر زبان ہماری قومی ثقافت کا رنگ ہے۔ اردو ہماری قومی زبان ہے، مگر علاقائی زبانیں — جیسے گوجری، پنجابی، سندھی، پشتو، بلوچی اور سرائیکی — ہماری ثقافتی جڑیں ہیں گوجری زبان کو بطور سرکاری زبان تسلیم کرنا نہ صرف ایک لسانی انصاف ہے۔

بلکہ یہ قومی اتحاد، ثقافتی مساوات اور بھائی چارے کی علامت بھی ہے گوجری زبان کو سرکاری سطح پر مقام دینا اس قوم کے لیے خراجِ تحسین ہے جس نے ہمیشہ وطن سے محبت، قربانی اور وفاداری کی مثال قائم کی ۔ ۔زبانیں قوموں کو جوڑتی ہیں، ان میں احساسِ تفاوت نہیں بلکہ محبت و ہم آہنگی پیدا کرتی ہیں۔ گوجری زبان کو سرکاری زبان قرار دینا دراصل اس حقیقت کا اعتراف ہے ہر زبان محترم ہے۔

ہر ثقافت قیمتی ہے اور اتحاد ہی ہماری اصل پہچان ہے۔گوجری زبان کو پارلیمانی زبان قرار دینے پر ہم سپیکر صوبائی اسمبلی جناب بابر سیلم سواتی صاحب ۔ اور تمام معزز ممران اسمبلی کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ سردار شاہجہان یوسف صاحب اور ایم پی اے سردار محمد ریاض صاحب کو گوجری زبان کو پارلیمانی زبان قرار دینے کے لیے کیے جانے والی کوششوں پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں