ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) شفیع اللہ گنڈا پور کی ہدایت پر پینڈنگ مقدمات اور تفتیشی امور کے حوالے سے ایک خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت ایس پی انویسٹیگیشن مانسہرہ شیراز خان اور ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر قاسم فاروق نے کی، جس میں ڈی ایس پی لیگل اخلاق حسین شاہ، ڈی ایس پی انویسٹیگیشن سجاد خان، تمام تھانہ جات کے ایس ایچ اوز اور انویسٹیگیشن انچارجز شریک ہوئے۔
اجلاس کے دوران شرکاء کو اینٹی ریپ ایکٹ 2021 کے تحت مقدمات کے اندراج، شہادتوں کے حصول اور چالان کی تیاری سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر ہدایت کی گئی کہ ریپ کے مقدمات میں ایف آئی آر فوری درج کی جائے، شہادتیں بروقت اکٹھی کی جائیں، اور اگر متاثرہ خاتون ہو تو لیڈی پولیس افسر کی موجودگی لازمی بنائی جائے۔ متاثرہ کا بیان دفعہ 164 کے تحت عدالت میں قلم بند کرنے اور گواہان کے بیانات دفعہ 161 کے مطابق لینے پر بھی زور دیا گیا۔
مزید کہا گیا کہ اگر مقدمے میں ایک سے زائد ملزمان ملوث ہوں تو دفعہ 375 اے کے تحت کارروائی کی جائے اور جدید تکنیکی سہولیات کو بروئے کار لاتے ہوئے تفتیش مؤثر بنائی جائے۔ اجلاس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ مقدمات کے چالان ہر صورت 14 دن کے اندر عدالت میں جمع کرائے جائیں، بصورت دیگر انٹرم چالان پیش کیا جائے۔ اس موقع پر تنبیہ کی گئی کہ غلط تفتیش کی صورت میں دفعہ 22 کے تحت تفتیشی افسر کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے جس کی سزا تین سال تک قید ہے۔
اجلاس میں منشیات کے مقدمات میں کمی بیشی اور ملزمان کے بری ہونے کی وجوہات پر بھی غور کیا گیا۔ افسران کو ہدایت دی گئی کہ پینڈنگ مقدمات جلد از جلد نمٹا کر عدالتوں میں پیش کیے جائیں تاکہ بروقت انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔ اجلاس کا اختتام دعائیہ کلمات پر ہوا۔