ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کے ڈیپارٹمنٹ آف ٹورازم اینڈ ہاسپٹیلٹی کے زیر اہتمام ورلڈ ٹورازم ڈے کے موقع پر “Tourism and Sustainable Transformation” کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد ہوا جس میں طلباء، اساتذہ اور انتظامی افسران کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مہمانِ خصوصی سیاحتی امور کی ماہر محترمہ عمارہ سعید نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیاحت کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ قدرتی وسائل کا محتاط استعمال کیا جائے اور فطرت کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ماحول کو پامال کیا گیا تو اس کے نتائج نہ صرف سیاحت بلکہ زندگی کے ہر شعبے پر منفی اثر ڈالیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہوٹل انڈسٹری کی ناقص تعمیرات اور فضلہ دریاؤں میں پھینکنے سے ماحولیاتی آلودگی بڑھ رہی ہے جو سیاحت کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔
گیسٹ آف آنر ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن اینڈ فنانس، خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی، عمر ارشد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت سیاحت کے فروغ کے لیے پرعزم ہے اور یونیورسٹیوں سمیت دیگر اداروں کے ساتھ تعاون کو مزید بڑھایا جا رہا ہے۔
وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی، پروفیسر ڈاکٹر اکرام اللہ خان نے کہا کہ نجی شعبے کی شمولیت سے سیاحت میں نمایاں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے ڈین اور ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کو اس حوالے سے تجاویز تیار کرنے کی ہدایت دی اور سیمینار کے کامیاب انعقاد پر کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی اور شعبہ ٹورازم اینڈ ہاسپٹیلٹی کے سربراہ ڈاکٹر انس محمود عارف کو مبارکباد دی۔
ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ ہیومنٹیز، پروفیسر ڈاکٹر شاکر اللہ خان نے کہا کہ ہزارہ یونیورسٹی کا ڈیپارٹمنٹ آف ٹورازم اینڈ ہاسپٹیلٹی صوبے میں سیاحت اور مقامی ترقی کے لیے نمایاں کردار ادا کر رہا ہے اور یہاں کے فارغ التحصیل طلباء ہوٹل انڈسٹری اور دیگر شعبوں میں کامیاب خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
اس موقع پر اسسٹنٹ پروفیسر محمد عالم نے شمالی علاقہ جات کی خوبصورتی، ثقافت اور طرزِ زندگی پر مبنی ملٹی میڈیا پریزنٹیشن بھی دی۔ سیمینار میں ڈینز، پروفیسرز، طلباء اور انتظامی افسران نے شرکت کی۔