مانسہرہ : محمد سہیل آفریدی خبیرپختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے جبکہ اپوزیشن اسمبلی سے واک آؤٹ کر گئی”سہیل آفریدی کو 90 اراکین صوبائی اسمبلی نے منتخب کیا۔
اسپیکر نے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے عمل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی، غیر حاضر اراکین واپس آجائیں، اندر جو اسمبلی میں ہیں انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں۔ اراکین اسمبلی لابی کے گیٹ پر موجود رجسٹرڈ میں اپنے ناموں کا اندراج کریں۔
اسپیکر بابر سلیم سواتی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ جو استعفیٰ علی امین نے 8 اکتوبر کو دیا تھا، اس کے متعلق آج تصدیق ہو رہی ہے، گورنر کا اقدام مکمل طور پر غیر آئینی ہے، میں رولنگ دیتا ہوں، سہیل خان کو پارٹی کے چیئرمین نے نامزد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 8 کے تحت استعفیٰ دیا، 8 اور پھر 11 اکتوبر کو علی امین نے دو استفے گورنر کو بھیج دیے، دونوں استعفوں پر علی امین نے ہی دستخط کیا ہے۔بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ علی امین نے جو استعفیٰ دیا ہے، وہ خود منظور ہوتا ہے، وزیراعلیٰ کے پہلے اور دوسرے استعفے کے سائن میں کوئی فرق نہیں، وزیر اعلیٰ کے استعفے کے تمام لوازمات آئین اور قانون کے مطابق تھے۔
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللّٰہ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا، ایک وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے دوسرے کا انتخاب نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ یہ عمل غیر قانونی ہے، ہم اس کا حصہ نہیں بننا چاہتے، علی امین گنڈاپور نے دو دفعہ استعفیٰ دیا ہے، آئین کے مطابق جب آپ استعفے دیں تو منظور ہونے کے بعد کابینہ سے ڈی نوٹیفائی ہوگا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہا کہ خاموشی اختیار کر لیں، مجھے مجبور نہ کریں کہ سب کو نکال دوں، اسے بولنے دیں۔
سب کو اسمبلی میں بولنے کا حق ہے۔ڈاکٹر عباد اللّٰہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کو کیوں متنازع بنا رہے ہیں، آپ کے پاس اکثریت ہے، وزیراعلیٰ کا انتخاب چار دن بعد بھی ہو سکتا ہے، ہم واک آؤٹ کر رہے ہیں، غیر آئینی اقدام کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔