ڈگری تصدیقی نظام میں بدنظمی، طلبہ مالی و انتظامی مشکلات کا شکار

3

مانسہرہ : پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو ڈگری حاصل کرنے کے بعد پیچیدہ اور مہنگے تصدیقی عمل کا سامنا ہے، جس نے تعلیمی اداروں کی کارکردگی اور اعتماد پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

طلبہ کے مطابق یونیورسٹی سے باقاعدہ فیس ادا کر کے حاصل کی جانے والی ڈگری، جس پر کنٹرولر امتحانات اور وائس چانسلر کے دستخط موجود ہوتے ہیں، بعد میں دوبارہ تصدیق کے لیے اسی یونیورسٹی کو واپس بھیجنا پڑتی ہے۔ اس کے بعد وہی ڈگری ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کو بھیجی جاتی ہے تاکہ تصدیق ہو سکے کہ متعلقہ یونیورسٹی واقعی تسلیم شدہ ہے۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ یہ سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوتا، بلکہ HECمہر لگوانے کے بعد وہی ڈگری ہ (MOFA میں جمع کروانا پڑتی ہے تاکہ یہ تصدیق کی جا سکے کہ HEC کی مہر اصلی ہے یا نہیں۔

اس پورے عمل میں طلبہ کے بقول ہزاروں روپے اضافی خرچ ہوتے ہیں جبکہ وقت اور محنت کا ضیاع الگ ہے۔ طلبہ نے اس غیرضروری عمل کو اداروں کے باہمی اعتماد کے فقدان اور انتظامی ناکامی قرار دیا ہے۔

انہوں نے حکومتِ پاکستان، HEC اور وزارتِ تعلیم سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈگری تصدیق کے لیے ایک مؤثر، ڈیجیٹل ون ونڈو سسٹم متعارف کرایا جائے تاکہ طلبہ کو غیر ضروری دفتری مراحل اور مالی بوجھ سے نجات مل سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں