ہریپور: ہری پور ضمنی الیکشن پیر صابر شاہ موزوں امیدوار پیر صابر شاہ پاکستان کی سیاست کا ایک جانا پہچانا نام ہیں۔ وہ نہ صرف ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں بلکہ ایک مذہبی، روحانی اور عوام دوست شخصیت کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں۔ ان کا کردار ہمیشہ خدمت، اخلاص اور اصول پسندی کا مظہر رہا ہے۔ وہ ماضی میں خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں اور سینیٹ آف پاکستان کے رکن کے طور پر بھی شاندار خدمات انجام دے چکے ہیں۔
پیر صابر شاہ نے اپنی سیاسی زندگی میں عوامی خدمت کو ہمیشہ اولین ترجیح دی۔ ہری پور اور پورے ہزارہ ڈویژن میں تعلیم، سڑکوں، صحت اور روزگار کے منصوبے ان کی کاوشوں کا نتیجہ ہیں۔ ان کی سیاست کا مقصد اقتدار نہیں بلکہ عوام کی فلاح و بہبود ہے۔
ہری پور کے عوام ان سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں۔ ان کا دروازہ ہمیشہ عوام کیلئے کھلا رہتا ہے۔ وہ عام آدمی کی بات سنتے ہیں، مسائل کو سمجھتے ہیں اور ان کے حل کیلئے عملی قدم اٹھاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عوام انہیں اپنا حقیقی نمائندہ سمجھتے ہیں۔
موجودہ سیاسی حالات میں پاکستان کو ایسے رہنماؤں کی ضرورت ہے جو تجربہ، دیانت اور وژن رکھتے ہوں۔ پیر صابر شاہ کا دامن کرپشن اور مفاد پرستی سے پاک ہے۔ ان کی دیانت اور کردار نے انہیں ایک باوقار مقام عطا کیا ہے۔
ہری پور کے عوام بخوبی جانتے ہیں کہ اگر انہیں ترقی، امن اور خوشحالی چاہیے تو انہیں ایک ایسے رہنما کا انتخاب کرنا ہوگا جو ایماندار، باعمل اور عوام کا خیرخواہ ہوں۔ہری پور حلقہ این اے 18 کے ضمنی الیکشن اگلے مہینے کے 23 نومبر کو ہونگے الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے عمر ایوب کی نااہلی کے بعد ضمنی الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے ۔
پیر صابر شاہ اس حلقے کیلئے موزوں امیدوار ہیں اس حلقے سے پہلے بھی مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کامیاب ہوئے ہیں ۔پیر صابر شاہ 20 سال تک مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر رہ چکے ہیں۔ 4مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی رہ چکے ہیں ۔1993 میں صوبے کے وزیر اعلی اور ایک مرتبہ سینیٹر بھی رہ چکے ہیں۔
صوبے میں مسلم لیگ (ن) کو فعال اور منظم جماعت بنانے کیلئے جو قربانیاں دی ہیں وہ تاریخ کا حصہ ہیں اپنی ساری عمر مسلم لیگ (ن) کیلئے وقف کر دی ہے ۔موصوف میں جوسب سے اہم خوبی پائی جاتی ہے وہ یہ کہ پیر صابر شاہ ایک غیر متنازعہ شخصیت جانے جاتے ہیں تمام مسلم لیگی ان پر اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔ سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے دور آمریت میں 2002 میں جب ہری پور سے اس وقت کوئی الیکشن لڑنے کیلئے تیار نہیں تھا۔
اپنے قائد محمد نواز شریف کے حکم پر قومی اسمبلی کا الیکشن بہادری کیساتھ لڑاتھا امریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا۔ 40 سالہ سیاست میں کبھی سیاسی وفاداری تبدیل نہیں کی اگر کوئی وفا کے معنی جاننا چاہتا ہیں کہ وفا کیا ہوتی ہے تو سری کوٹ جا کر پیر صابر شاہ سے پوچھے ؟۔
اس وقت ہری پور میں ہونے والے ضمنی الیکشن کےامید واروں پر آگر نظر ڈالی جائیں تو پیر صابر شاہ موزوں اور توانا امیدوار ہے ۔ روحانی شخصیت ہونے کی وجہ سے ملک کے اندر اور باہر ممالک میں ان کے لاکھوں عقیدت مند ہیں ۔ صاف ستھرا اور کرپشن سے پاک آدمی ہیں اپنے حلقے میں ترقیاتی کاموں سے مشہور ہیں ۔
ہزارہ میں مسلم لیگ (ن)کو ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ (ن) کا گڑھ بنانے کے لیے پیرصابر شاہ کی پارلیمانی سیاست میں آنا وقت کا تقاضا ہے ہزارہ کے لوگ انہیں پسند کرتے ہے ۔ 1985 سے پارلیمانی سیاست میں ہے وسیع سیاسی تجربہ رکھتے ہیں ۔ صوبے میں ناراض لیگیوں کو منانے کا گر بھی پیر صابر شاہ جانتے ہیں۔
پیر صابر شاہ کی شرافت کا ،عاجزی کی وجہ سے نہ صرف اپنے لوگ بلکہ سیاسی مخالفین بھی انہی اوصاف کی وجہ سے متعرف ہیں ۔ محمد نواز شریف کے قریبی مخلص اور جانثار ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں مشرف آمریت میں 8 سال بحثیت صدر مسلم لیگ (ن) احتجاجی تحریک میں بھر پور حصہ لیتے رہے انہیں سیاسی وفاداری تبدیل کرنے کے لیے ہر قسم کی لالچ دی گئی لیکن پیر صابر شاہ نے دباؤ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا سیاسی وفا دارای تبدیل نہیں کی ۔
موجودہ حالات میں مسلم لیگ (ن) مرکزی قیادت کو چاہیے کہ صوبے میں پی ٹی ائی 13 سال سے برسر اقتدار ہے ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کے مقابلے میں ایک نظریاتی مسلم لیگی کو ٹکٹ دے اس میں پیر صابر شاہ کے سوا دوسرا بہترین امیدوار کوئی نہیں ہوسکتا۔
پیر صابر شاہ کو ٹکٹ دینے سے سے ایک توانا آواز قومی اسمبلی میں پہنچ جائے گا۔پیر صابر شاہ صوبے کا مقدمہ وفاق میں احسن طریقے سے لڑے گا اور اپنی عوام کے فلاح و بہبود اور خوشحالی کے لیے اہم کردار ادا کر سکیں گے ۔
تحریر : سید ولی شاہ آفریدی