مانسہرہ : گزشتہ شب مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے ایک محنت کش دکاندار، اسد شاہ، کو ایک بااثر پولیس اہلکار — جو خود کو ڈی ایس پی کہلواتا ہے، نے صرف اس بات پر تھپڑ رسید کیا کہ اُس نے اپنی دکان پر کپڑوں کی سلائی سے انکار کر دیا اور ساتھ ہی اپنے بقیا جات کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ ایک عام سا واقعہ لگتا ہے، لیکن جب ظلم کسی غریب پر ہوتا ہے تو اس کی گونج آسمان تک جاتی ہے — اور اس بار یہ آواز سننے والا تھا *کمال خان*۔
اس وقت وہ تحریک انصاف کی *NA-18 ہری پور* میں ضمنی انتخابی مہم میں مصروف تھے۔ جیسے ہی یہ واقعہ سوشل میڈیا کے ذریعے ان کے علم میں آیا، انہوں نے فوراً اپنے ساتھیوں *شہزاد مغل* اور *رضوان شاہ* سے کہا:
*”جہاں مظلوم کی آواز گونجی ہے، وہاں ہمیں رُکنا نہیں — پہنچنا ہے!”*
رضوان شاہ نے کہا: “خان صاحب، ابھی دو دن کی مہم اور بھی ہے پرسوں واپسی ہو جائے گی۔”
لیکن کمال خان کا جواب دل کو چھو گیا:
*”شاہ جی! اللہ کے ہاں مظلوم کی پکار کا وقت متعین نہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم جواب دہ بن جائیں۔”*
اسی رات وہ واپس مانسہرہ روانہ ہوئے۔ اگلی صبح اسد شاہ سے ملاقات کی، واقعے کی مکمل تفصیل جانی، اور اسے یقین دلایا کہ: *”میں تمہارے ساتھ ہوں اور جب تک میرے اندر سانس ہے، میں ہر مظلوم کا ساتھ دوں گا، چاہے سامنے کوئی بھی بااثر ہو۔”*
انہوں نے کہا کہ وہ ، اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی، بابَر خان کے مشن کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں — جہاں طاقتور کا رعب نہیں، صرف انصاف کی حکمرانی ہو گی۔
کمال خان نے نہ صرف اسد شاہ کو حوصلہ دیا بلکہ انہیں حق پر قائم رہنے، ایمانداری سے کام کرنے، اور انصاف کے لیے کھڑے ہونے کی تلقین بھی کی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ یہ واقعہ اعلیٰ حکام کے نوٹس میں لایا جائے گا اور انصاف ضرور ہو گا۔