مانسہرہ : کاغان ویلی کی سوغات، دریائے کنہار کی نایاب ٹراؤٹ جلد کی بیماری کا شکار—فشریز ڈیپارٹمنٹ غائب
کاغان ویلی کی پہچان سمجھی جانے والی دریائے کنہار کی نایاب ٹراؤٹ مچھلی اس وقت سنگین خطرے سے دوچار ہے۔ حالیہ دنوں میں مقامی افراد نے متعدد ٹراؤٹ کو کم گہرے پانی میں لڑکھڑاتے ہوئے پایا جن کی کھال پر سفید دھبے، سوجن اور خراب ہوتی تہیں واضح طور پر دیکھی گئیں۔ دستیاب ڈیٹا کے مطابق یہ علامات Columnaris Disease سے مشابہت رکھتی ہیں — ایک جراثیمی جلدی و گل سڑنے والی بیماری جو عموماً پانی کے درجہ حرارت میں تبدیلی، آلودگی اور کمزور ہوتی غذائی حالت میں تیزی سے پھیلتی ہے۔
مقامی آبادی کے مطابق بیمار ٹراؤٹ کی تعداد بڑھ رہی ہے جبکہ فشریز ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے نہ کوئی ہنگامی سروے کیا گیا اور نہ ہی صورتحال کو قابو کرنے کے لیے کوئی عملی قدم اٹھایا گیا ہے۔ اہلِ علاقہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر بروقت اقدامات نہ ہوئے تو دریائے کنہار کی یہ قیمتی نسل شدید متاثر ہوسکتی ہے، جس کا براہِ راست اثر ماحولیاتی توازن پر پڑے گا۔
کہ Columnaris جیسے بیکٹیریل انفیکشن صاف پانی، مناسب درجہ حرارت آلودگی پر قابو اور بروقت معائنے سے روکے جاسکتے ہیں۔ لیکن جب حکومتی ادارے غیر فعال ہوں تو بیماری نہ صرف تیزی سے پھیلتی ہے بلکہ نسل کشی کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ مقامی ہوٹلرز اور ٹورازم سے وابستہ افراد نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیمار مچھلیوں کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں،
عوام نے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر فش ہیلتھ ٹیمیں موقع پر بھیجی جائیں، دریا کے پانی کا ٹیسٹ کیا جائے، بیمار مچھلیوں کا ریکارڈ جمع کیا جائے اور ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہنگامی ایکشن پلان بنایا جائے۔ تب تک آپ سے گزارش ہے بیمار مچھلی کو ہاتھ نہ لگائیں اور نہ ہی اسے خوراک کے طور پر استعمال کریں۔
اگر احتیاط و نگرانی میں مزید تاخیر ہوئی تو کاغان ویلی کی اس انمول سوغات کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے—اور اس کا ذمہ دار صرف قدرت نہیں، انسانی غفلت بھی ہوگی۔