کوہستان کرپشن سکینڈل، نیب کی کارروائی، مزید 8 گرفتاریاں

22

کوہستان کرپشن سکینڈل، نیب کی کارروائی، مزید 8 گرفتاریاں؛ مجموعی گرفتاریوں کی تعداد 26 ہوگئی ۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی تیز رفتار کاروائیوں میں کوہستان کرپشن سکینڈل کے سلسلے میں مزید 8 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا، جس کے بعد اس بھاری تر کیس میں گرفتار افراد کی کل تعداد 26 تک پہنچ گئی ہے۔ نیب ذرائع نے بتایا کہ کارروائیاں اسکینڈل کے مبینہ 40 ارب روپے کی ہیر پھیری کے تناظر میں کی گئیں۔

نیب کے مطابق کیس میں اب تک 10 ملزمان نے نیب کو پلی بارگین کی درخواستیں جمع کروائیں، تاہم مرکزی ملزم ایوب ٹھیکیدار کی پلی بارگین کی استدعا سختی سے مسترد کردی گئی ہے۔ اسی کیس میں مرکزی ملزم قیصر اقبال اور ان کی اہلیہ کے اکاؤنٹس سے دس ارب روپے کی سنگین رقم کی نشاندہی ہوئی تھی — ایک ایسی رقم جو ہر شکوک و شبہات کو حقیقت میں بدل دیتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں اب تک 5 ارب روپے سے زائد کی ریکوری بھی کی جاچکی ہے، مگر یہ ریکوری مجموعی الزام شدہ رقم کے مقابلے میں محض ایک قطرہ معلوم ہوتی ہے۔ نیب کے مطابق اس اسکینڈل میں چالیس سے زائد افراد ملوث پائے گئے ہیں جن میں سرکاری افسران، ٹھیکیدار اور بینک حکام شامل ہیں۔ مبینہ طور پر جعلی کمپنیوں اور جعلی دستاویزات کے ذریعے 40 ارب روپے کی خرد برد عمل میں لائی گئی۔

گرفتار افراد میں ڈسٹرکٹ اکاونٹس آفس کوہستان کے الفت علی، عبدالباسط جدون، محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے عبدالباسط، ٹھیکیدار سرتاج خان اور یحییٰ کے علاوہ ڈسٹرکٹ اکاونٹس آفس کوہستان کے شیرباز کا نام بھی شامل ہے، جن کے خلاف شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔ نیب حکام نے کہا ہے کہ مزید گرفتاریوں اور مالیاتی ٹریکنگ کے اعلانات آئندہ روزوں میں متوقع ہیں۔

ماہرینِ احتساب اور قانونی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ محض اوپر کی سطح کی گرفتاریاں ہیں — حقیقت تب سامنے آئے گی جب بینک ٹرانزیکشنز، کمپنیز کے شیئر ہولڈرز اور ٹھوس اثاثہ جات کا حساب کتاب شفاف انداز میں عوام کے سامنے رکھا جائے گا۔ عوامی حلقے مشتعل ہیں اور سوشل میڈیا اور گلی کوچوں میں مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ ایسے بڑے پیمانے کے لوٹ مار کرنے والوں کو فوری اور سخت ترین سزا دی جائے — یہاں تک کہ سزائے موت تک کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

نیب کی کارروائیوں پر بعض سیاسی حلقوں اور سول سوسائٹی نے ملے جلے ردِ عمل کا اظہار کیا۔ ایک طرف جہاں کچھ حلقے کارروائی کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں، وہیں شکوک یہ بھی ہیں کہ آیا احتساب مکمل، بلا تفریق اور شفاف ہوگا یا محض چند سرِ فہرست ناموں پر چھاپے مار کر معاملہ دبایا جائے گا۔ نیب ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ شواہد مضبوط ہیں اور ملزمان کے خلاف آئندہ عدالتی کارروائی تیز رفتار سے مکمل کی جائے گی۔

عوامی مطالبات میں یہ بھی شامل ہے کہ جتنی رقم ریکور کی گئی ہے، اس کا شفاف حساب دیا جائے اور مجرمین کے ٹھوس اثاثے ضبط کر کے عوامی خزانے میں منتقل کیے جائیں۔ سیاسی و معاشرتی حلقے یہ بھی کہتے دیکھے گئے کہ احتساب کے ساتھ سزا اور باز پرس میں بھی بے رحمی ہونی چاہیے، تبھی آئندہ ایسے واقعات کی حوصلہ شکنی ممکن ہوگی۔

نیب کا کہنا ہے کہ تفتیش جاری ہے اور اطمینان بخش شواہد کی بنیاد پر مزید کارروائیاں کی جائیں گی۔ دوسری جانب عوامی ناراضگی اتنی بڑھ چکی ہے کہ سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ کے ساتھ ساتھ شاپیز اور احتجاجی کاروائیاں بھی متوقع سمجھی جا رہی ہیں — واضح پیغام یہی ہے: “لوٹ مار کرنے والوں کو عبرتناک سزا دی جائے”۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں