ہریپور : محترمہ ڈاکٹر شائستہ (جدون صاحبہ) ہری پور سے ن لیگ کی مخصوص نشست پر ممبر قومی اسمبلی کی حیثیت سے خاصا وقت گزار چکی ہیں ،وزیراعظم میاں شہباز شریف اور پارٹی قائد میاں نواز شریف اپنی اس ایم این اے کو ہزارہ میں پارٹی کے لیے جدوجہد کرنے پر خدمات کا اعتراف اور حوصلہ افزائی کے ساٹھ ہری پور کے عوام کا احساس کرتے ہوئے کوئی میگا پراجیکٹ دیتے تو بہت بہتر ہوتا۔
ن لیگ نے ماضی قریب میں ہری پور میں پانچ سو بیڈز کا ہاسپٹل دینے کا وعدہ کیا تھا جو تاحال ایفاء نہیں ہوا ،بے حد افسوسناک ہے،اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ پراجیکٹ خیبرپختونخوا حکومت کے این او سی یا اراضی فراہم نہ کرنے کے باعث محض اعلان ہی رہا یہ بات ضمنی الیکشن میں ن لیگ کے امیدوار بابر نواز خان واضح کریں وفاقی حکومت کی خیبرپختونخوا حکومت کے ساتھ پانچ سو بیڈز ہاسپٹل قیام کے لیے اراضی فراہمی یا این او سی کے لیے کوئی خط و کتابت یا رابطہ کاری ہوئی ہے اور صوبائی حکومت نے اوکے نہیں کیا تب ہاسپٹل نہیں بن سکا اسے بھی کلئیر کیا جائے کیونکہ ہری پور کے لوگ پہلے ہی نام نہاد ٹراما سنٹر اور ڈی ایچ کیو ہسپتال اپ گریڈ نہ ہونے سے علاج معالجے کی مطلوبہ سہولیات سے محروم اور مشکلات کا شکار ہیں۔
اب حالیہ ضمنی الیکشن مہم کے دوران جھاری کس کے قریب ن لیگ نے پھر ہاسپٹل ،برن۔یونٹ اور اسٹیڈیم بنانے کی بات تو کی ہے اس اعلان سے بھی لوگ گومگو کی کیفیت سے دوچار ہیں،پیلے تو ایسی سہولیات اور پراجیکٹ ہری پور شہر یا ملحقہ علاقے میں ہونے چاہئیں تھے ،چلیں وہاں بھی ہو جائیں تو خلق خدا ہی مستفید ہو گی،مگر اللہ کرے لگ جائیں شروع ہو جائیں ۔
یہ پراجیکٹ کیونکہ گزشتہ تیرہ سالوں میں صوبائی حکومت نے دیگر پراجیکٹس تو کروائے مگر صحت کی بنیادی سہولیات جن میں ٹراما سنٹر اور ہری پور ہسپتال کی آپ گریڈیشن محض لاروں پہ ہی رہے حالانکہ یہ انسانی جانیں بچانے والے پراجیکٹس صوبائی حکومت اور مقامی حکومتی نمائندوں کی اولین ترجیح ہونے چاہئیں تھے جو نہ ہونے سے قیمتی انسانی جانیں دائو پر اور عوام سخت شکوہ کناں اور اب بھی مذکورہ دونوں صحت مراکز کی اپگریڈیشن کا مطالبہ جاری رکھے ہوئے ہیں البتہ نام نہاد ٹراما سے ملحقہ وویمن چلڈرن ہسپتال کا قیام نہایت خوش آئند ہے اللہ کرے اسے اب عوامی سہولت اور علاج معالجے کی معیاری خدمات کی فراہمی کے لیے کھول بھی دیا جائے ۔
بات ہو رہی تھی ایم این اے ڈاکٹر شائستہ جدون صاحبہ کو مرکز کی طرف سے کوئی اہم پراجیکٹ دینے کی جو انھیں تاحال نہیں دیا گیا اس ضمن میں وزیراعظم میاں شہباز شریف اور وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کے ٹی آئی پی کے مجوزہ دورہِ کی باز گشت پچھلے دنوں رہی ہے،ان دنوں تو سی ایم پنجاب بیرون ملک ہیں،جوں ہی مستقبل قریب میں یہ دورہ ہو تو اس موقع پر ،نہ بھی ہو تو ڈاکٹر شائستہ جدون کی وساطت سے ٹی آئی پ کے سینکڑوں متاثرہ ملازمین کو انکے برسوں سے سلب حقوق دے دیے جائیں،اس حوالے سے ڈاکٹر صاحبہ کو متاثرہ مزدور راہنماء میاں حازم ہارون اور عبد الحفیظ مفصل بریفنگ دے چکے ہیں،پی ڈی ایم دور میں مندوخیل کمیٹی بھی ان مزدوروں کی بحالی کا مراسلہ جاری کر چکی ہے،سپریم۔کورٹ نے بھی ان میں سے ہی پانچ ملازمین مستقل کیے ہوئے پیں۔
باقی انصاف کے منتظر ہیں،پیپلز پارٹی کی میڈم روبینہ خالد ،راجہ پرویز اشرف،، پیپلز پارٹی ہری پور سے وویمن ونگ راہنماء ڈاکٹر شائستہ رزاق بھی ٹی آئی پی متاثرہ ملازمین کا ایشو مندوخیل کمیٹی اور بحالی مراسلہ جاری کروانے تک جدوجہد میں رہی ہیں ،مطلب ن۔لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں نے کام کیا ہے اس حوالے سے اب مرکز میں بھی دونوں ہیں بس ان متاثرہ ملازمین کے بحالی احکامات کو نافذ کروا کے انھیں لٹے پٹے مزدور خاندانوں،بیوائوں کو انکا حق دلوا دیں،کئی بے چارے اسی بحالی کی آس اور تگ و دو میں ہارٹ اٹیک سے جان سے بھی گذر گئے،کئی منجی لگ چکے ہیں۔
اس لیے ن۔لیگی قائد میاں نواز شریف صاحب اور وزیراعظم میاں شہباز شریف شہباز صاحب برس ہ برس سے اٹکا یہ سنگین مسئلہ ایم این اے ڈاکٹر شائستہ جدون کی وساطت سے حل کر دیں جو پہلے ہی متاثرہ مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کی سفارتکاری وہاں شروع کیے ہوئے ہیں،میاں صاحبان محترمہ ڈاکٹر شائستہ کو یہ فلاحی پراجیکٹ بھی دے دیں تو صدقہ جاریہ بھی ہو گا،متاثرہ مزدور خاندان،بیوائیں دعائیں دے گے اور ڈاکٹر شائستہ جدون جو پہلے سے ہی ان مزدوروں کے لیے تگ و دو میں ہیں وہ بھی سرخرو ہوں گی۔
ایم این اے مذکورہ کو ن۔لیگ کوئی بھی پراجیکٹ نہیں دے گی تو یہ ن لیگ کی ہزارہ میں متحرک خاتون راہنماء جدون صاحبہ سے بھی صریحاً ناانصافی ہو گی اور ہری پور کے عوام کے ساتھ بھی،اسکے علاوہ بھی خاتون ایم این اے کو میاں برادران میگا پراجیکٹ عنایت فرمائیں تو یہ پارٹی اور خاتون راہنماء بشمول ورکرز کی مزید حوصلہ افزائی ہو گی ورنہ لوگ کہتے ہیں م لیگ نے ہری پور میں کیا ہی کیا ہے؟اس لیے میاں برادران ساری صورتحال دیکھ لیں۔