جنید علی قاسم صدر مسلم لیگ ن مانسہرہ کی صوبائی حکومت پر شدید تنقید

3

مانسہرہ : جنید علی قاسم صدر مسلم لیگ ن مانسہرہ کی صوبائی حکومت پر شدید تنقید ۔وفاق کی جانب سے خیبر پختونخوا کو 2,150 ارب روپے کا ریکارڈ بجٹ، 700 ارب روپے وار آن ٹیرر کی مد میں اور آئل و گیس رائلٹی کی شکل میں اربوں روپے فراہم کیے گئے، لیکن اس کے باوجود صوبے کی مجموعی حالت انتہائی خراب ہے۔ عوام میں شدید ناراضی پائی جاتی ہے کہ اتنی بڑی مالی معاونت کے بعد بھی خیبر پختونخوا کے حالات پہلے سے بہتر ہونے کے بجائے مزید بگڑ گئے ہیں۔

مسلم لیگ ن مانسہرہ کے صدر جنید علی قاسم نے کہا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ 2150 ارب روپے ملنے کے باوجود صوبے میں کوئی بڑا میگا پراجیکٹ شروع نہیں کیا گیا، نہ کوئی بڑا نیا ادارہ بنایا گیا، نہ ہی عوام کو کسی قسم کی سبسڈی مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے صوبے میں ترقیاتی نقشہ صفر ہے، اور عوام کو صرف نعروں اور دعوؤں پر گزارہ کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے بے شمار سرکاری ادارے آج سفید ہاتھی بن چکے ہیں۔ اربوں روپے ان اداروں کو چلانے پر تو خرچ ہو رہے ہیں، مگر عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا۔ ضلع، تحصیل اور صوبائی سطح کے ادارے اپنی بنیادی ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہے، جس کے باعث پورا صوبہ زبوں حالی کا شکار ہے۔

اسپتال تباہ، سکول خستہ حال، سڑکیں ٹوٹی ہوئی، امن و امان کمزور، روزگار کے مواقع ناپید—یہ وہ تصویر ہے جو صوبے کی بدترین گورننس کو بے نقاب کرتی ہے۔

جنید علی قاسم نے کہا کہ عوام کا جائز سوال ہے کہ آخر یہ اربوں روپے کہاں خرچ ہوئے؟ نہ عوام کو ریلیف ملا، نہ کوئی بڑا منصوبہ نظر آیا، نہ کوئی نئی فیکٹری، نہ کوئی ٹیکنیکل ادارہ، نہ ہی کوئی جدید سہولت۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی اور نااہلی دراصل خیبر پختونخوا کے عوام کی سب سے بڑی بدقسمتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وار آن ٹیرر کے نام پر 700 ارب روپے دیے گئے مگر امن و امان بہتر ہونے کے بجائے مزید خراب ہوا۔ رائلٹی کی مد میں ملنے والی رقم بھی کسی تعمیراتی یا ترقیاتی منصوبے پر نہیں لگائی گئی۔ یوں لگتا ہے جیسے صوبائی حکومت کے پاس کوئی ویژن، کوئی پلان اور کوئی سنجیدگی موجود نہیں۔

عوام کی جانب سے بھی یہ شدید ردِ عمل سامنے آیا ہے کہ ترقیاتی بجٹ کا بڑا حصہ جلسوں، جلوسوں اور سیاسی سرگرمیوں پر خرچ ہو جاتا ہے، جبکہ بنیادی فلاحی منصوبوں کے لیے کچھ نہیں بچتا۔ صحت، تعلیم، روزگار، صاف پانی، ایمرجنسی سروسز، زراعت اور صنعت… ہر شعبہ تباہی کی مثال پیش کر رہا ہے۔

آخر میں جنید علی قاسم نے کہا کہ صوبائی حکومت کے پاس اتنے بڑے فنڈز آنے کے باوجود اگر صوبہ اس حالت میں ہے، تو یہ نہ صرف گورننس کی ناکامی ہے بلکہ عوام کے اعتماد کے ساتھ دھوکہ بھی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر فنڈز کے استعمال کی تفصیلات عوام کے سامنے لائے، کرپشن کی تحقیقات کی جائیں اور ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی سخت کی جائے، ورنہ خیبر پختونخوا مزید تباہی کی طرف جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں