خیبر پختونخوا میں 58 ہسپتالوں کو پرائیویٹ کرنے کا فیصلہ: مانسہرہ اور ایبٹ آباد کے ہسپتال بھی شامل،

11

خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کے 58 سیکنڈری کیئر ہسپتالوں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت پرائیویٹ اداروں کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد مریضوں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنا اور صحت کے شعبے میں کارکردگی کو بڑھانا ہے۔ تاہم، اس فیصلے سے کئی علاقوں میں تشویش پائی جا رہی ہے، خاص طور پر ضم شدہ اضلاع میں جہاں پہلے سے آؤٹ سورس ہسپتالوں کو فنڈنگ کے مسائل کا سامنا ہے۔
حکومتی دستاویزات کے مطابق، یہ ہسپتال صوبے کے مختلف اضلاع میں واقع ہیں اور انہیں ہیلتھ بنیاد خیبر پختونخوا کے ذریعے آؤٹ سورس کیا جائے گا۔ مانسہرہ ضلع سے دو ہسپتال شامل ہیں: سول ہسپتال بالاکوٹ اور سول ہسپتال بفہ۔ اسی طرح ایبٹ آباد سے بھی دو ہسپتال، کیٹ ڈی ہسپتال لورا اور کیٹ ڈی ہسپتال بوئی، اس فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مانسہرہ کا مشہور کنگ عبداللہ ٹیچنگ ہسپتال اس فہرست سے خارج ہے اور اسے حکومتی کنٹرول میں رکھا جائے گا، جو کہ مقامی سطح پر ایک مثبت پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
یہ فیصلہ 2022 سے زیر بحث تھا، جب ہیلتھ بنیاد نے ان ہسپتالوں کی فہرست تیار کی تھی۔ 2023 میں اسے مؤخر کیا گیا تھا، لیکن 2024 میں دوبارہ شروع کیا گیا۔ نومبر 2024 میں ڈان نیوز نے رپورٹ کیا کہ حکومت 58 ہسپتالوں کو پرائیویٹ اداروں کے حوالے کرنے کا پہلا قدم اٹھا رہی ہے۔ تاہم، 2025 میں ضم شدہ اضلاع کے آؤٹ سورس ہسپتالوں میں فنڈنگ کی کمی کی وجہ سے بندش کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، جیسا کہ جون 2025 میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی رپورٹس میں بتایا گیا۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ پارٹنرشپ صحت کی سہولیات کو بہتر بنائے گی، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ عوامی صحت کو پرائیویٹ کمپنیوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دے گا۔ صحت کے شعبے کے ماہرین کا مطالبہ ہے کہ فنڈنگ کو یقینی بنایا جائے تاکہ مریض متاثر نہ ہوں۔
یہ فیصلہ صوبے کی صحت پالیسی کا حصہ ہے، جو پچھلے چند سال سے اصلاحات پر توجہ دے رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں